ادارے کے کاموں کے لئے ملنے والا پٹرول  ذاتی کاموں میں استعمال کرنا کیسا؟

مجیب: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک پرائیویٹ ادارے کے تحت کچھ ملازم مارکیٹنگ کرتے ہیں، ملازمین کو رُوٹ کے حساب سے روزانہ گاڑی کے لئے پٹرول دیا جاتا ہے اورانہیں اس بات کا پابند کیا جاتا ہے کہ اگر پٹرول بچ جائے تو ادارے کو واپس کرنا ہے تاکہ اسے اگلے دن کے لئے استعمال کیا جا سکے،کسی کو بھی ذاتی طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ،پوچھنا یہ ہے کہ اگرپٹرول بچ جائے تو ملاز م اسے ذاتی طور پر استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں،براہِ کر م جو بھی حکم شرعی ہو اس سے آگاہ فرمائیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    دریافت کی گئی صورت میں ملازمین کو بچا ہوا پٹرول استعمال کرنے کی ہر گز اجازت نہیں ،اگر کریں گے تو گنہگار ہوں گے ،کیونکہ ملازمین کے پاس جو پٹرول بچ جائے ،اس کی شرعی حیثیت امانت جیسی ہے اور امانت میں خیانت جائز نہیں اور خیانت دھوکہ دہی اور باطل طریقے سے مسلمانوں کا مال کھانے کے زُمْرے میں آتی ہے جس کی حُرْمت قرآن و  حدیث میں صَراحت سے موجود ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم