امام مسجد کا حج کی چھٹیوں پر کسی کو نائب  بنانے اور ان دنوں کی تنخواہ لینے کا حکم

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر مؤذن و امام مسجد  حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کی وجہ سے معروف تعطیلات سے زائد چھٹیاں کرلیں تو اس صورت میں ان زائد ایام کی کٹوتی ہوگی یا نہیں ؟ نیز اگر اس درمیانی مدت میں وہ کسی باشرع شخص کو اپنا نائب بنادیتے ہیں اوروہ  ان کی نیابت کے طور پر امامت کے فرائض سرانجام دیتا ہے تو اس صورت میں ان دنوں کی تنخواہ (Salary)کا کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     امام و مؤذن کو صرف اتنی چھٹیوں کی اجازت ہوتی ہے کہ جتنی وہاں رائج و معہود(معروف)ہوں ، اس سے جتنی چھٹیاں زائد ہوں خواہ وہ بلاعذر یا کسی عذر مثلاً  حج و عمرہ کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہوں ان کی کٹوتی کروانی لازم  ہوگی۔ البتہ اگر وہ اتنے دنوں کیلئےکسی امامت کے اہل شخص کو اپنا نائب بنادیتا ہے تو یہ نیابت درست ہے اور اس صورت میں  ان دنوں کی تنخواہ کا مستحق اَصْل امام ہی ہے۔ پھر جتنی اُجرت اس نے نائب کے ساتھ طے کی تھی، اَصْل امام اسے دے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم