Doran e Duty Jo Waqt Namaz Mein Sarf Hota Hai Is Ki Tankhuwa Lena Kaisa ?

دورانِ ڈيوٹی جو وقت نماز ميں صرف ہوتا ہے اس کی تنخواہ لينا کیسا؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اپریل 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ دورانِ ڈيوٹی جو وقت نماز کی ادائيگی ميں صرف ہوجاتا ہے اس وقت کی تنخواہ لينا جائز ہےيا نہيں؟

سائل:عبدالرحمٰن عطاری،خانیوال

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     دورانِ ڈیوٹی ملازم اوقاتِ نماز میں فَرائض و سُنَنِ مُؤَکَّدَہ پڑھ سکتا ہے اور اتنے وقت کی اُجرت بھی پائے گا اِسی طرح  جمعہ کے دن نمازِ جمعہ پڑھنے کے لیے بھی جا سکتا ہے مگر جامع مسجد اگردور ہے کہ وقت زیادہ صَرف ہوگا تو اُتنے وقت کی اُجرت کم کردی جائے گی اور اگر نزدیک ہے تو کچھ کمی نہیں کی جائے گی اپنی اُجرت پوری پائے گا لیکن نوافل پڑھنا ملازِم  کے لئے اوقاتِ اجارہ میں جائز نہیں ہے، اگر پڑھے گا تو اُتنے وقت کی اُجرت کا شرعاً مستحق نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم