کاریگروں کا گھروں میں کام کرتے ہوئے پرانا سامان خود رکھ لینا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  شعبان المعظم 1442 ھ اپریل

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ایک  پلمبر ہوں ہم گھروں میں کام کرتے ہیں اور بعض اوقات پرانی چیزیں اتار کر نئی لگاتے ہیں۔  کیا ہم یہ پرانی چیزیں جو اتاری ہیں وہ خود  رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جو چیز مالک اپنی مرضی سے آپ کو دے دے وہی آپ لے سکتے ہیں۔ مالک کی اجازت کے بغیر خود سے کوئی چیز لے جانا ، جائز نہیں ۔ البتہ بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کے پھینک دینے کا عرف ہوتا ہے ایسی چیزوں کا حکم الگ ہے مگر احتیاط اسی میں ہے کہ کسی چیز کے بارے میں آپ کا خیال یہ ہے کہ یہ پھینکی جائے گی تب بھی مالک سے پوچھ لیا جائے۔ جب تک چیز مالک کے گھر میں موجود ہے کچرے میں پھینکی گئی چیز کے حکم میں نہیں آسکتی ۔ اور چھوٹی سے چھوٹی چیز کے متعلق بھی قوی شبہات برقرار ہوں گے کہ ممکن ہے مالک نے اسے کسی استعمال میں لینا ہو یا یہ کہ وہ اس بات پر رضا مند نہ ہو کہ کوئی اس کی چیز اٹھا کر لے جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم