Wafat ki Iddat Kab Se Shuru Hogi ?

عدتِ وفات کب سے شروع ہوگی؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13169

تاریخ اجراء: 21جمادی الاولیٰ1445 ھ/06دسمبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ اگر شوہر کا بیرونِ ملک انتقال ہوجائے اور بیوی پاکستان میں ہو، پاکستان لاش پہنچنے میں چند دن لگ سکتے ہوں، تو اس صورت میں بیوہ کی عدت کب سے شروع ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عدتِ وفات کا تعلق چونکہ وفات سے ہے تو شوہر کے انتقال کے وقت سے ہی عدت شروع ہوجاتی ہے ، لہذا پوچھی گئی صورت میں بیرونِ ملک جس وقت شوہر کا انتقال ہوا، اسی وقت سے بیوہ  کی عدت شروع ہو جائے گی اوراس پر عدت کے تمام احکام اور پابندیاں لازم ہو جائیں گی۔

   عدتِ وفات کی ابتداء وفات کے وقت سے ہوگی۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق وفي الوفاة عقيب الوفاة، فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها كذا في الهداية۔وإن شكت في وقت موته فتعتد من حين تستيقن بموته كذا في العتابية۔“یعنی طلاق کی عدت طلاق کے بعد اور وفات کی عدت وفات کے بعد شروع ہوگی، پس اگر عورت کو طلاق یا وفات کا علم ہی نہ ہوا یہاں تک کہ عدت کی مدت گزر گئی تو اس عورت کی عدت بھی ختم ہوجائے گی، جیسا کہ ہدایہ میں مذکور ہے۔ اور اگر عورت کو شوہر کی موت کے وقت میں شک ہو تو وہ اس وقت سے عدت میں بیٹھے گی جب اُسے موت کا یقین ہوجائے، جیسا کہ عتابیہ میں مذکور ہے۔ (الفتاوٰی الھندیۃ، کتاب الطلاق، ج 01، ص 532-531 ، مطبوعہ بیروت)

   العنایۃ شرح الھدایۃ میں ہے:”(وفي الوفاة عقيب الوفاة) لأن سبب وجوب العدة الطلاق أو الوفاة (فيعتبر ابتداؤها من وقت وجود السبب) فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها۔“یعنی عدتِ وفات،  وفات کے بعد شروع ہوتی ہے کیونکہ عدت کا سبب طلاق یا وفات ہے، لہذا سبب کے پائے جانے کے وقت سے عدت کی ابتداء ہوگی۔ پس اگر عورت کو طلاق یا وفات کا علم ہی نہ ہوا یہاں تک کہ عدت کی مدت گزر گئی تو اس عورت کی عدت بھی ختم ہوجائے گی۔(العناية شرح الهدايۃ، کتاب الطلاق، ج 04، ص 329 ، دار الفكر)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”غیر حاملہ بیوہ کی عدت اگر خاوند کسی مہینے کی پہلی شب یا پہلی تاریخ میں مرا اگرچہ عصر کے وقت، چار مہینے دس دن ہیں یعنی چار ہلال اور ہوکر اس پانچویں ہلال پر وقت وفات شوہر کے اعتبار سے دس دن کامل اور گزرجائیں اورپہلی تاریخ کے سوا اور کسی تاریخ میں مرا تو ایک سوتیس (130)دن کامل لئے جائیں۔(فتاوٰی رضویہ، ج13،  ص295-294، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   بہار شریعت میں ہے:” نکاح زائل ہونے یا شبہہ نکاح کے بعد عورت کا نکاح سے ممنوع ہونا اور ایک زمانہ تک انتظار کرنا عدت ہے۔ نکاح زائل ہونے کے بعد اُس وقت عدت ہے کہ شوہر کا انتقال ہوا ہو ۔(بہارشریعت ، ج 02، ص234، مکتبۃ  المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم