Wafat Ki Iddart Mein Beti Ki Shadi Mein Shirkat Ke Liye Jana

وفات کی عدت کے دوران اپنی بیٹی کی شادی میں شرکت کے لئے جانا

مجیب:ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری

فتوی نمبر:Web-871

تاریخ اجراء: 10 شعبان ا المعظم1444 ھ  /03 مارچ2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک اسلامی بہن وفات کی عدت گزار رہی ہیں ، ان کی پہلے شوہر سے ایک بیٹی ہے جس کی شادی ان کی عدت کے دوران ہی ہے ، تو کیا یہ اسلامی بہن اپنی بیٹی کی شادی میں شریک ہونے کے لئے جا سکتی ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کو دورانِ عدت گھر سے باہر جانے اور شادی میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں بلکہ پوچھی گئی صورت میں تو سوگ بھی لازم ہے،شادی میں جانے والی عورت بن سنور کر جایا کرتی ہے اور  طلاقِ بائن اور وفات کی عدت کے دوران عورت کو زینت کرنا جائز نہیں۔

   سوگ کے یہ معنی ہیں کہ عورت زینت ترک کرے یعنی  عدت کےدوران عدت گزارنے والی عورت  کسی قسم کے زیورات نہیں پہن سکتی، خوشبو کا استعمال کپڑے یا بدن پر نہیں کرسکتی، اسی طرح تیل سے بالوں کو سنوار نہیں سکتی نہ ہی آنکھوں میں سرمہ لگا سکتی ہے۔الغرض عدت کے دوران ہر طرح کی زینت اختیار کرنا ، ناجائز ہے، مگر یہ کہ ضرورت کی وجہ سے  ہو ،مثلاً سر میں تیل نہ لگانےکی وجہ سے درد ہو ، تو تیل لگانا یا آنکھوں میں درد ہو ، تو سرمہ لگانا یوں ہی سر میں درد کی وجہ سے موٹے دندان والی طرف سے کنگھی کرنا وغیرہ کی شرعاً اجازت ہے  جیسا کہ معتمد کتبِ فقہ میں موجود ہے ۔ (جبکہ شادی میں جانا کوئی ضرورت نہیں۔)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم