Talaq Se Pehle Taweel Arsa Doori Rahe To Iddat Ka Hukum?

طلاق سے پہلے طویل عرصہ دوری رہے، تو عدت کا حکم؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-331

تاریخ اجراء:08جُمادَی الاُولٰی1443ھ/13دسمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میاں بیوی 9 سے 10 سال دوررہیں اوربعدمیں طلاق ہوتوکیا پھر بھی عورت کو عدت گزارنی پڑے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسی عورت کہ جس سے  ازدواجی تعلق قائم ہوچکا ہویعنی دخول ہوچکا ہو یا  خلوت ہوچکی ہو (یعنی وہ تنہائی کے مکان میں یکجا ہولئے ہوں اور اُن میں کوئی مانع حقیقی ایسا نہ ہو جس کی وجہ سے وطی اصلاً نہ ہوسکے)،تو اس  عورت کو طلاق ہونے کی صورت  میں اس پر عدت گزارنا واجب ہے،طلاق سے پہلے خواہ کتنا ہی عرصہ جدا رہیں ،اس سے عدت کے معاملے میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم