Shohar Ke 2 Makan Hon Tu Aurat Wafat Ki Iddat Kahan Guzare Gi ?

شوہر کے دو مکان ہوں تو عورت وفات کی عدت کہاں گزارے ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1083

تاریخ اجراء: 29صفر المظفر1445 ھ/16ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اسلامی بہن کے شوہر کا انتقال ہوا ان کے دو گھر ہیں، ایک شہر میں اور ایک گاؤں میں(دونوں کے درمیان شرعی سفر نہیں ہے) ،شوہر اپنی فیملی(بیوی ، بچوں) کے ساتھ شہر والے گھر میں مقیم تھے ۔لیکن کسی  کام سے صرف شوہر گاؤں گئے اوروہیں وفات و تدفین ہوئی، زوجہ کو اطلاع شہر والے گھر میں ملی ،سوال یہ ہے کہ ان کی زوجہ عدت کون سے گھر میں گزاریں گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں ان اسلامی بہن پر شہر والے  گھر ہی میں عدت گزارنا واجب ہےکہ وفات سے پہلے شوہر نے   جس گھر میں زوجہ کو  رہائش دی ہوئی تھی، معتدہ عورت پر اسی گھر میں عدت گزارنا واجب ہوتا ہے   ۔

   فتاویٰ عالمگیری میں ہے:”علی المعتدۃ ان تعتد فی المنزل الذی یضاف الیھا بالسکنیٰ حال وقوع الفرقۃ والموت ، لو کانت زائرۃ اھلھا او کانت فی غیر بیتھا لامر حین وقوع الطلاق انتقلت الی بیت سکناھا بلا تأخیر، و کذا فی عدۃ الوفاۃ“ یعنی شوہر کی موت یا  فرقت کے وقت معتدہ عورت جس مکان میں رہائش پذیر تھی، اسی مکان میں عدت گزارے گی،لہٰذا  اگر طلاق واقع ہوتے وقت  والدین کے گھر تھی  یا  کسی کام کی غرض سے اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور تھی،   تو بغیر تاخیر کئے   اپنے رہائشی گھر لوٹ آئے، اسی طرح عدت وفات میں بھی ہے۔( الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب الطلاق، باب الحداد، جلد1، صفحہ 559، مطبوعہ بیروت)

   وقار الفتاویٰ میں ہے:”شوہر کی موت یا طلاق کے وقت عورت جس مکان میں ہوگی اسی میں عدت گزارے گی، بغیر مجبوری کے مکان تبدیل نہیں کرسکتی۔“( وقار الفتاویٰ ، کتاب الطلاق، باب العدۃ، جلد 3، صفحہ 202، مطبوعہ کراچی)

   فتاویٰ بحر العلوم میں ہے:”عورت طلاق سے پہلے جس گھر میں شوہر کیساتھ رہتی تھی طلاق کے بعد اسی گھر میں عدت کے دن پورے کرنا عورت پر واجب ہے۔“( فتاویٰ بحر العلوم،کتاب الطلاق، جلد 3، صفحہ 423، مطبوعہ لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم