مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2698
تاریخ اجراء: 25شوال المکرم1445 ھ/04مئی2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
شوہر نے اگر بیوی کا مقررہ مہر اد
انہ کیا اور ان کے مابین خلع ہوجائے تو کیا اب بھی بیوی
پر عدت لازم ہوگی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نكاح كے بعد اگرہمبستری ہوچکی
تھی یا نکاح صحیح کے بعد میاں بیوی
تنہائی کے مکان میں اس طرح جمع ہوچکے ہوں کہ ان میں
کوئی ایسا حقیقی
مانع(رکاوٹ)نہ ہو،جس کی وجہ سے ہمبستری(میاں بیوی
والے معاملات)سرے سے ہوہی نہ سکے،اس کے بعدشوہر نے طلاق یا خلع دی تو عدت لازم ہوگی کہ عدت کا تعلق
مہرکی ادائیگی سے نہیں ہے ۔
امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان
رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ ہندہ نے زید سے نکاح کیا مگر صحبت نہ
ہوئی، صبح کو بوجہ اغوائے چند اشخاص ہندہ نے مہر معاف کیا اور
زید نے طلاق دے دی، اس صورت میں اُسی روز شام کو نکاحِ
ہندہ عمرو کے ساتھ جائز ہے یا نہیں؟
تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا:” صورتِ
مستفسرہ میں اگر زوج وزوجہ تنہائی کے مکان میں یکجا ہولئے
ہوں اور اُن میں کوئی مانع حقیقی ایسا نہ ہو جس
کی وجہ سے وطی اصلاً نہ ہوسکے اس کے بعد زید نے طلاق د ی
تو بیشک ہندہ پر عدت واجب ہے اگرچہ مبا شرت نہ ہوئی فان الخلوۃالصحیحۃ
فی النکاح الصحیح مثل الوطی فی ایجاب العدّۃ وصحۃ
الخلوۃ ھٰھنا لعدم المانع الحقیقی وان جد مانع شرعی
کالصوم (عدت کو واجب کرنے میں صحیح نکاح
کے بعد خلوتِ صحیحہ وطی کے حکم میں ہے اور یہاں خلوت
کی صحت سے مراد جماع سے مانع کا موجود نہ ہونا ہے اگرچہ شرعی مانع
مثلاً روزہ پایا جائے تو خلوتِ صحیحہ ہوجائیگی۔ (فتاوی
رضویہ،ج 12،ص 369، 370،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
جس کو ماہواری نہ آتی ہو اس کی عدت کیا ہوگی؟
جب طلاق کاخط ملا تب عدت شروع ہوگی یا جب طلاق دی تب سے؟
حاملہ کی عدت کب تک ہوگی ؟
بیوہ کی عِدّت اورغیر شرعی وصیت پر عمل کرنا کیسا؟
طلاق یافتہ ،اوربیوہ عورت کی عدت کتنی ہے؟
کیا حاملہ عورت کی عدت کا نفقہ بھی شوہر پر لازم ہے؟
عدتِ وفات کی مدت اور اس میں پردے کا حکم
وفات کی عدت کے احکام