Kya Aurat Iddat Ke Doran Hajj Karne Ja Sakti Hai?

کیا عورت عدت کے دوران حج کرنے جا سکتی ہے؟

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر:WAT-1174

تاریخ اجراء:21ربیع الاول1444ھ/18اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک عورت حج پر جانے لگی، تو اس کے شوہر کا انتقال ہو گیا لیکن وہ عدت پر بیٹھنے کی بجائے حج پر چلی گئی، تو عدت پوری ہوئی یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کو دورانِ عدت حج کے لئے جاناناجائزوحرام ہے ، لہذاجوعورت عدت کے دوران حج کے لیے گئی ، وہ ایسا کرنے کے سبب گناہ گار ہوئی،اس پر اپنے اس فعل سے توبہ کرنالازم ہے ۔

    اور عدت کے حوالے سے یہ یاد رہے کہ عدت پر بیٹھنے کے لئے کوئی مخصوص عمل نہیں کرنا ہوتا کہ جسے کرنے پر عدت کا آغاز ہو ، بلکہ جس وقت شوہر نے طلاق دی یا فوت ہوا، اسی وقت عدت کا آغاز ہو گیا اور اب عدت کے احکامات پر عمل کرنا ہوتا ہے ، جیسے بلا عذر شرعی گھر سے نکلنا وغیرہ شرعا جائز نہیں ہوتا، لیکن اگر کوئی عورت عدت کے ان احکامات پر عمل نہیں کرتی تب بھی اس کی عدت کا آغاز ہو جاتا ہے اور مقررہ شرعی مدت کے بعد اس کی عدت پوری ہو جاتی ہے،اگرچہ ان احکامات پر عمل نہ کرنے سے عورت گناہ گار ہوتی ہےلہذاایسی عورت کوچاہیے کہ وہ شریعت ِ مطہرہ کے حکم پرعمل کرتے ہوئے عدت کے احکامات پرعمل کرے اوراس دوران جوشرعی غلطیاں واقع ہوچکی ہیں ان سے سچی توبہ واستغفار کرے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم