Kya 90 Saal Ki Budhi Aurat Par Bhi Wafat Ki Iddat Hogi ?

کیا 90 سالہ  بوڑھی عورت پر بھی وفات  کی عدت ہوگی؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12499

تاریخ اجراء:        28ربیع الاول1444 ھ/25اکتوبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر90سالہ بوڑھی عورت کے شوہر کا انتقال ہوجائے تو کیا اس پر بھی عدتِ وفات لازم ہوگی؟ یا عدت کا حکم فقط جوان عورت کے لیے ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت غیرِ حاملہ کی عدتِ وفات چار ماہ دس دن ہے خواہ وہ عورت جوان ہو یا بوڑھی ہو، مدخولہ ہو یا غیر مدخولہ ، اس حکم میں سب برابر ہیں، لہذا پوچھی گئی صورت میں بلا شبہ اس  90سالہ بوڑھی عورت پر بھی عدت لازم ہوگی۔

   عدتِ وفات کے متعلق ارشادِ باری تعالیٰ ہے :﴿وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًاۚترجمہ کنز الایمان: ”اور تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں۔(القرآن الکریم،پارہ02،سورۃ البقرۃ، آیت:234)

   اس آیتِ مبارک کے تحت تفسیرِ نعیمی میں ہے:”عدت موت ہر بیوی پر یکساں لازم ہے کہ حاملہ اور لونڈی کے سوا باقی سب عورتیں بچی ہوں یا بڈھی خلوتِ صحیحہ ہوئی ہو یا نہ چار ماہ دس دن یہ ہی عدت گزاریں گی ۔(تفسیرِ نعیمی، سورۃ البقرۃ،  ج01، ص 450،  مکتبہ اسلامیہ، لاہور)

   عدتِ وفات کے متعلق مجمع الانہر، بحر الرائق، نہر الفائق اور فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”و النظم للاول“ ( و ) عدة الحرة مؤمنة أو كافرة تحت مسلم صغيرة أو كبيرة ولو غير مخلو بها (للموت في نكاح صحيح أربعة أشهر وعشرة أيام)یعنی آزاد عورت جو  نکاح صحیح کے ذریعے مسلمان کی بیوی ہو ،اس   کی عدت  وفات چار ماہ دس دن ہے اگر چہ  بیوی مؤمنہ ہو یا کتابیہ ، چھوٹی ہو یا بڑی ہو اگر چہ کہ اس کے ساتھ خلوت نہ کی گئی ہو۔(مجمع الانھر، باب العدۃ، ج 02، ص 144-143،مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”متوفیہ الزوج مدخولہ ہو یا غیر مدخولہ شرعاً اس کے لئے عدت ہے یانہیں؟“اس کے جواب میں ہے:”وفات کی عدت عورت غیر حامل پر مطلقا چار مہینے دس دن ہے خواہ صغیرہ ہو یاکبیرہ، مدخولہ ہو یا غیر مدخولہ۔(فتاوی رضویہ، ج13،  ص293، رضافاؤنڈیشن، لاہور، ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم