Doran e Iddat Naak Mein Long Aur Kano Mein Baliyan Pehana Kaisa?

دورانِ عدت ناک میں لونگ اور کانوں میں بالیاں پہننا کیسا؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Aqs-1695

تاریخ اجراء:26محرم الحرام1441ھ/26ستمبر2019

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ تین طلاقوں  کی عدت میں عورت کا ناک میں لونگ اور کانوں میں بالیاں پہننا کیسا ؟

سائل: محمد فیصل(صدر ، کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    تین طلاقوں کی عدت کے دوران عورت کے لیے ہر قسم کا زیور پہننا منع ہے کہ اس عدت میں عورت پر سوگ منانا واجب ہوتا  ہے اور سوگ کا مطلب یہ  ہے کہ عورت ہر قسم کےزیورات ،لونگ ، بالیاں ، انگوٹھی ، چھلے ، چوڑیاں ، سرمہ ، خوشبو ، تیل اگرچہ بغیر خوشبو والا ہو ، کنگھی الغرض ہر طرح کی زینت ترک کر دے ،البتہ عذر کی وجہ سے ان میں سے بعض  کام   کرنے کی اجازت  ہوتی ہے ۔ جیسے تیل کنگھی نہ کرنے سے سر درد کرتا ہو ، تو اس کی اجازت ہے۔

طلاق بائن یا تین طلاقوں کی عدت میں عورت پر سوگ لازم ہے ،ا س سے متعلق درمختار میں ہے: ’’تحد مکلفۃ مسلمۃ  ولو امۃ منکوحۃ  اذا کانت معتدۃ بت او موت بترک الزینۃ ‘‘  تر جمہ: مسلمان  مکلف عورت  اگرچہ منکوحہ لونڈی ہو ،جب طلاق بتہ ( تین طلاقوں والی یا ایک بائن طلاق والی) یا موت کی عدت والی ہو ،تو وہ سوگ کرے گی۔

(درمختار مع رد المحتار ،کتاب الطلاق،جلد5،صفحہ220، مطبوعہ کراچی)

    بہار شریعت میں ہے:’’ سوگ اُس پر ہے  جو عاقلہ بالغہ مسلمان ہو اور موت یاطلاق بائن کی عدت ہو ‘‘

( بہارِ شریعت ، جلد2،حصہ 8 ، صفحہ 243، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

    سوگ سے متعلق فتاوی عالمگیری میں ہے: ” والحداد الاجتناب عن الطيب والدهن والكحل والحناءوالتزين والامتشاط كذا في التتارخانية “ ترجمہ: اور سوگ  یہ ہے کہ عورت خوشبو ، تیل ، سرمہ ، مہندی ،زینت اختیار کرنے اور کنگھی کرنے سے رُک جائے ۔ اسی طرح  فتاوی تاتار خانیہ میں ہے ۔

( الفتاویٰ الھندیہ ، کتاب الطلاق ، الباب الرابع عشر فی الحداد ، جلد 1 ، صفحہ 533 ، مطبوعہ دار الفکر ، بیروت )

    بہارِ شریعت میں ہے:” سوگ کے یہ معنی ہیں کہ زینت کو ترک کرے یعنی ہر قسم کے زیور چاندی  سونے جواہر وغیرہا کے اور ہر قسم  اور ہر رنگ کے ریشم کے کپڑے اگرچہ سیاہ ہوں نہ پہنےاور خوشبو کا بدن یا کپڑوں میں استعمال نہ کرےاور نہ تیل کا استعمال کرے اگرچہ اُس میں خوشبو نہ ہو ۔ جیسے روغن زیتون اور کنگھا کرنا منع ہے ۔ ان سب چیزوں کا ترک واجب ہے۔  عذر کی وجہ سے اِن چیزوں کا استعمال کر سکتی ہے ۔‘‘

( بہارِ شریعت، جلد2 ، حصہ 8 ، صفحہ 242 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )                                                                                                                                                                                                                                                                       

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم