Iddat Mein Ilm e Deen Seekhne Ke Liye Ghar Se Nikalna

 

عدت میں علم دین سیکھنے کے لئے گھر سے نکلنا

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3362

تاریخ اجراء: 10جمادی الاخریٰ 1446ھ/13دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین  اس بارے میں کہ کیا طلاق کی عدت میں عورت علم دین پڑھنے جا سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عندالشرع جب کسی عورت کا شوہر فوت ہوجائے یا اسے طلا ق  ہوجائے تو اس پر واجب ہوتا ہے کہ اپنی عدت  حتی الامکان شوہر کے گھر ہی میں گزارے یعنی  اس گھر میں گزارے جو اسے شوہر کی طرف سے بطور رہائش ملا ہوا تھا ۔ دوران عدت بلاضرورت شرعیہ اس گھر سے نکلنا ناجائز و گناہ ہوتا ہے۔ البتہ اگر کوئی شدید حاجت یا حرج درپیش ہوکہ جس کی وجہ سے عورت کے لیےشوہر کےگھر سے نکلنا ضروری ہوجائے تو عدت کے دوران بقدر ضرورت  اس گھر سے نکلنا جائز ہوجاتا ہے۔اور عام حالات میں علم دین پڑھنے کے لیے گھر سے نکلنا ایسی  حاجت وضرورت میں نہیں آتا کہ اس کے لیے گھرسے نکلنے کی اجازت دی جائے ، گھر میں رہتے ہوئے کئی جائز ذرائع سے علم دین حاصل کرناممکن ہے ،اس لیے گھرمیں رہتے ہوئے کوئی جائزذریعہ اختیارکرکے علم  دین حاصل کرنے کی صورت بنائی جائے۔

   عدت والی کے لیے ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿لَا تُخْرِجُوْھُنَّ مِنْ بُیُوْتِھِنَّ وَ لَا یَخْرُجْنَترجمۂ کنزالایمان: عدت میں انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ آپ نکلیں۔(سورۃ الطلاق، پارہ 28،آیت:1)

   بحرالرائق میں ہے:”معتدۃ الطلاق والموت یعتدان فی المنزل یضاف الیھما بالسکنیٰ وقت الطلاق والموت ولایخرجان منہ الا لضرورۃ “ترجمہ:  طلاق اور موت کی عدت والی  اسی گھرمیں عدت گزارے  جہاں موت یا  طلاق کے وقت رہائش پذیر تھی ، اور وہ اس گھر سے ضرورت کے علاوہ نہ نکلے۔(بحر الرائق ،جلد4، صفحہ 167،دار الكتاب الإسلامي)

   فتاوی رضویہ میں عدت کے دوران گھر سے باہر نکلنے کے متعلق ہے:” تاختمِ عدت عورت پر اسی مکان میں رہنا واجب ہے۔۔۔ مگریہ مکان اس کا نہ تھا مالکانِ مکان نے جبراً نکال دیا، یا کرایہ پر رہتی تھی اب کرایہ دینے کی طاقت نہیں یا مکان گرپڑایا گرنے کو ہے یا اور کسی طرح اپنی جان یا مال کا اندیشہ ہے،غرض اسی طرح کی ضرور تیں ہوں تو وہاں سے نکل کر جو مکان اس کے مکان سے قریب تر ہو اس میں چلی جائے ورنہ ہرگز نہیں۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد13، صفحہ327، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم