Iddat Ke Doran Umrah Par Jana Kaisa ?

عدت کے دوران عمرہ پر جانا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2030

تاریخ اجراء: 10ربیع الاول1445 ھ/27ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کے شوہر کی وفات ہو جائے اور وفات سے پہلے  شوہر نے  بیوی سمیت پوری فیملی کے عمر ہ پر جانے کی ترکیب بنائی ہوجس کاویزہ   بھی لگ گیا ہو اور ائیر ٹکٹ بھی آ گئی ہواور عمرہ پر جانے سے پہلے شوہر انتقال کرجائے  تو کیا  اس صورت میں عورت  عدت   کی حالت میں عمرہ کی ادائیگی کیلئے جاسکتی ہےجبکہ اس کے ساتھ، بالغ بچے بھی ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کو عدت کے دوران ،بغیر ضرورتِ شرعیہ گھر سے نکلنا،ناجائز وحرام ہے،چاہے یہ نکلنا مَحرم کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو کہ بغیر شرعی ضرورت کے مَحرم کے ساتھ   بھی گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ۔اب  عدت کے اندر عمرہ کی ادائیگی کیلئے  جانا  کوئی   شرعی   ضرورت نہیں کہ اُس کیلئے عورت کو گھر سے نکلنے کی اجازت ہو،لہٰذا   پوچھی گئی صورت میں وہ  عورت عدت کے دوران،بالغ بچوں کے ساتھ بھی عمرہ  کی ادائیگی کیلئے ہرگزنہیں جاسکتی،اگر جائے گی  تو شرعاً گنہگار ہوگی ۔

   دورانِ عدت عورت کو اپنے گھرسے باہرنکلنے کی ممانعت سے  متعلق،اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:’’ لَا تُخْرِجُوۡہُنَّ مِنۡۢ بُیُوۡتِہِنَّ وَ لَا یَخْرُجْنَ ‘‘ترجمہ کنز العرفان:تم عورتوں کو (ان کی عدت میں) ان کے گھروں سے نہ نکالو اورنہ وہ خود نکلیں۔(القرآن الکریم،پارہ28، سورة الطلاق،آیت:1   )

   رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:”لاتخرج المعتدہ عن طلاق أوموت الالضرورة“ ترجمہ: طلاق کی عدت یا شوہر کی وفات کی عدت گزارنے والی عورت  ،سوائے (کسی شرعی) ضرورت کے،گھرسے نہیں نکلے گی۔(ردالمحتار علی الدر المختار، جلد5، کتاب الطلاق،فصل فی الحداد،صفحہ229، مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم