Jab Talaq Ka Khat Mila Tab Iddat Shoro Hogi Ya Jab Talaq Di Tab Se?

جب طلاق کاخط ملا تب عدت شروع ہوگی یا جب طلاق دی تب سے؟

مجیب:مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Aqs:847

تاریخ اجراء:04محرم الحرام1438ھ/06اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میری بہن کی 13 اگست 2016 کو شادی ہوئی اور رخصتی بھی ہو گئی ،چند دن بعدان کی طبیعت خراب ہوئی تو ہم اسے اپنے گھر لے آئے ، 13 ستمبر کوکراچی کنٹونمنٹ کی طرف سے ایک خط ملا جس میں ان کی طلاق کا ذکر تھا ، اور 17 اگست کی تاریخ لکھی تھی ، ان کےشوہر سے رابطہ ہوا تو انہوں نے بھی طلاق کی تصدیق کی۔ ہماری بہن کے ٹیسٹ کروائے تو وہ امید سے تھیں ، ہم نے ان کا حمل گروا دیا ہے ۔

    آپ سے سوال یہ ہے کہ ان کی عدت کب سے شروع ہو گی ؟ اور ان کی عدت کتنی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    آپ کی بہن کی عدت 17 اگست سے ہی شروع ہو گی اور اس کی مقدار تین ماہواریاں ہے۔

    مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ جب طلاق واقع ہو تو عدت اسی وقت سے شروع ہو جاتی ہے یہاں تک کہ اگر عدت کے دن گزرنے کے بعد عورت کو پتہ چلا کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی ہے تو اب اس کی عدت بھی ختم ہو چکی اور دوسری عدت واجب نہیں ہو گی لہذا جب ان کے شوہر نے ان کو طلا ق دی تو عدت اسی وقت سے شروع ہو گئی ۔چونکہ جب انہیں طلاق ہوئی اس وقت وہ حاملہ تھیں اور ان کی عدت وضع حمل تھی مگر جب چار مہینے سے پہلے حمل ساقط کروالیا تو اس سے عدت پوری نہیں ہوئی ، ہاں اتنا ہے کہ اگر اس وقت نکلنے والا خون حیض قرار دیا جا سکتا ہے یعنی اس سے پہلے وہ کم سے کم پندرہ دن پاک رہ چکی ہے اور یہ خون کم سے کم تین دن جاری رہا تو اب یہ خون حیض کا کہلائے گا اور وہ اپنی عدت حیض کے اعتبار سے پوری کریں گی اور جس عورت کو حیض آتا ہو اس کی عدت تین حیض ہوتی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم