Iddat e Wafat Wajib Hai Ya Nahi ?

عدتِ وفات واجب ہے یا نہیں؟

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2512

تاریخ اجراء: 18شعبان المعظم1445 ھ/29فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   وفات کی عدت     بیوی پر واجب ہے یا اسے اختیار ہے  عدت گزارے یا   نہ گزارے ؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   طلاق کی عدت کی طرح وفات کی عدت بھی   عورت   پر واجب ہے ،   اگر کسی  عورت نے عدت نہ گزاری یا عدت کی پابندیوں کالحاظ نہ کیا تو وہ سخت گنہگار ہوگی ۔

   چنانچہ رب تبارک وتعالی   ارشاد فرماتا ہے : وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًاۚ-فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ ۔ترجمہ : اور تم میں سے جو مرجائیں اور بیویاں چھوڑیں تو وہ بیویاں چار مہینے اوردس دن اپنے آپ کو روکے رہیں تو جب وہ اپنی (اختتامی) مدت کو پہنچ جائیں تو اے والیو! تم پر اس کام میں کوئی حرج نہیں جو عورتیں اپنے معاملہ میں شریعت کے مطابق کرلیں اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔(پارہ 2،سورہ بقرہ،آیت 234)

   اس آیت کریمہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے :” یہاں آیت میں فوت شدہ آدمی کی بیوی کی عدت کا بیان ہے کہ فوت شدہ کی بیوی کی عدت 4ماہ 10دن ہے۔ یہ اس صورت میں ہے جب شوہر کا انتقال چاند کی پہلی تاریخ کو ہوا ہو ورنہ عورت 130دن پورے کرے گی۔ وفات کی عدت گزارنابیوی پر مطلقاً  لازم ہے خواہ جوان ہو یا بوڑھی یا نابالغہ، یونہی عورت کی رخصتی ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو۔ مزید تفصیل کیلئے بہارِ شریعت حصہ8کا مطالعہ کریں۔ (صراط الجنان ،جلد01، صفحہ 359،مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

   عدتِ وفات کے متعلق مجمع الانہر میں ہے” ( و ) عدة الحرة مؤمنة أو كافرة تحت مسلم صغيرة أو كبيرة ولو غير مخلو بها (للموت في نكاح صحيح أربعة أشهر وعشرة أيام)یعنی آزاد عورت جو نکاح صحیح کے ذریعے مسلمان کی بیوی ہو ،اس کی عدت وفات چار ماہ دس دن ہے اگر چہ بیوی مؤمنہ ہو یا کتابیہ ، چھوٹی ہو یا بڑی ہو اگر چہ کہ اس کے ساتھ خلوت نہ کی گئی ہو۔(مجمع الانھر، باب العدۃ، ج 02، ص 144-143،مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”متوفیہ الزوج مدخولہ ہو یا غیر مدخولہ شرعاً اس کے لئے عدت ہے یانہیں؟“اس کے جواب میں فرمایا:”وفات کی عدت عورت غیر حامل پر مطلقا چار مہینے دس دن ہے خواہ صغیرہ ہو یاکبیرہ، مدخولہ ہو یا غیر مدخولہ۔“(فتاوی رضویہ، ج13، ص293، رضافاؤنڈیشن، لاہور، ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم