مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-653
تاریخ اجراء: 12شعبان المعظم 1443ھ/16مارچ 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
عدت وفات کا حساب چاند کی
تاریخ سے لگاتے ہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
غیر حاملہ
عورت کے شوہر کا انتقال اسلامی مہینے کی پہلی تاریخ
کو ہو ، تو وفات کی عدت چاند کے حساب سے چار ماہ اور دس دن ہے، اگرچہ مہینے
تیس سے کم کے ہوں۔اوراگر انتقال اسلامی مہینے کی
پہلی تاریخ کے علاوہ کسی اور دن ہو ، تو عدتِ وفات پورے ایک
سو تیس130 دن ہے ،مہینوں کا اعتبار نہیں ہوگا۔
صدر الشریعہ
بدر الطریقہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ
اللہ القوی فرماتے ہیں:’’موت کی عدت چار مہینے دس دن ہے یعنی
دسویں رات بھی گزر لے۔پھر موت پہلی تاریخ کو ہو ،
تو چاند سے مہینے لیے جائیں ورنہ حرہ کے ليے ایک سوتیس
دن اور باندی کے ليے پینسٹھ دن۔ملخصاً(بہار شریعت،ج2،ص237،238،مطبوعہ
مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
جس کو ماہواری نہ آتی ہو اس کی عدت کیا ہوگی؟
جب طلاق کاخط ملا تب عدت شروع ہوگی یا جب طلاق دی تب سے؟
حاملہ کی عدت کب تک ہوگی ؟
بیوہ کی عِدّت اورغیر شرعی وصیت پر عمل کرنا کیسا؟
طلاق یافتہ ،اوربیوہ عورت کی عدت کتنی ہے؟
کیا حاملہ عورت کی عدت کا نفقہ بھی شوہر پر لازم ہے؟
عدتِ وفات کی مدت اور اس میں پردے کا حکم
وفات کی عدت کے احکام