Kiya Hamla Aurat Ki Iddat Ka Nafqa Bhi Shohar Par Lazim Hai ?

کیا حاملہ عورت کی عدت کا نفقہ بھی شوہر پر لازم ہے؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Kan:12217

تاریخ اجراء:01جمادی الثانی 1438ھ/01 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عدتِ طلاق گزارنے والی  عورت اگر حاملہ ہو تو کیا اس کا نفقہ بھی شوہر پر لازم ہے ،بعض لوگوں کا خیال ہے کہ حاملہ کا نفقہ شوہر پر لازم  نہیں ہوتا۔

سائل:محمد ظفر عطاری (کورنگی ، کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     لوگوں کا خیال غلط ہے ۔درست مسئلہ یہ ہے کہ عدتِ طلاق گزارنے والی عورت اگرچہ حاملہ ہو اس کا نفقہ ختمِ عدت یعنی بچہ جننے تک شوہر پر لازم ہے ۔

     تنبیہ ضروری:مگر یہ بات ذہن میں رہے کہ عورت پر عدت اس کے شوہر کے گھر ہی گزارنا لازم ہوتا ہے جبکہ ان دونوں کے درمیان پردے وغیرہ کا اہتمام ممکن ہو اور یہ شوہر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ایسا انتظام کرے اگراس نے ایسا انتظام کر دیا اور عورت جان بوجھ کر اس کے گھر عدت نہ گزارے تو عدت میں نفقہ کی مستحق نہ ہو گی اور اگر عورت رہنا چاہتی ہے مگر شوہر ایسا انتظام نہیں کرتا یا ویسے ہی اسے گھر سے نکال دیتا ہے تو شوہر پر عدت کا خرچ لازم ہو گا ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم