Doran e Iddat Nokri Par Jana Kaisa?

دورانِ عدت نوکری پر جانا کیسا؟

مجیب:مفتی محمد ہاشم خان عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ کو اس کے شوہر نے تین طلاقیں دے کر اپنے گھر سے نکال دیا ہے اور وہ اپنے والد کے گھر عدت گزار رہی ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا ہندہ عدت میں نوکری کرنے کے لئے جاسکتی ہے؟ جبکہ ہندہ کا والد اس کا خرچہ برداشت کررہا ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    شرعی قوانین کی رو سے عورت کو طلاق سے قبل جس مکان میں شوہر نے رہائش دی ہو ، اسی میں عدت گزارنا واجب اور بغیر ضرورت شرعیہ اس گھر سے نکلنا حرام ہے ، نیز عدت کے ختم ہونے تک سکونت اور نفقہ شوہر کے ذمے لازم ہے ، اور اگر کسی ضرورت شرعی کی وجہ سے وہ عورت دوسرے مکان میں منتقل ہوجائے تو عدت کے معاملے میں اس مکان کے بھی وہی احکام ہوتے ہیں جو پہلے مکان کے تھے۔ بیان کی گئی صورت میں ہندہ پر اولاً شوہر کے گھر میں ہی عدت گزارنا لازم تھا لیکن جب اسے شوہر نے گھر سے نکال دیا اور یہ اپنے والد کے گھر منتقل ہو گئی تو اب والد کے گھر کا عدت کے معاملے میں وہی حکم ہے جو شوہر کے گھر کا تھا یعنی بغیر ضرورت شرعیہ اس گھر سے نکلنا جائز نہیں اور جب ہندہ کا والد اس کا خرچہ اٹھا رہا ہے تو اس کا نوکری کے لئے گھر سے نکلنا ضرورت شرعیہ نہیں ہے لہٰذا ہندہ کا عدت کے دوران نوکری کے لئے جانا جائز نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم