Doran e Iddat Waldain Ke Ghar Se Shohar Ke Ghar Jana

 

دورانِ عدت والدین کے گھر سے شوہر کے گھر جانا

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1743

تاریخ اجراء:25ذوالقعدۃالحرام1445ھ/03جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عدتِ طلاق میں عورت اپنے والدین کے گھر چلی گئی پھر مسئلہ پتا چلا کہ عدت شوہر کے گھر گزارنی تھی۔ اب کیا دورانِ عدت واپس شوہر کے گھر آسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    عدت خواہ وفات کی ہویا طلاق کی۔بہرصورت عورت پرلازم ہے کہ عدت کے ایام  شوہرکے گھر میں گزارے ۔لہٰذا پوچھی گئی صورت میں عورت پرلازم ہے کہ فورا ً شوہرکے گھرمیں واپس آکر اپنی عدت کے ایام یہیں گزارے ۔  نیز اگرشوہرطلاق بائن یا تین طلاقیں دے چکا ہوتو یہ بھی ذہن میں رہے کہ یہ دونوں اجنبی  ہوں گے اور شرعی اصولوں کے مطابق پردہ کرنابھی ضروری ہوگا، اگربچے بڑی عمرکے ہوں تو عورت ان کواپنے پاس رکھے یاپھرکسی قابل اعتمادعورت کو اپنے پاس رکھے تاکہ پردہ کرنے میں آسانی رہے۔ اگر گھرچھوٹاہوتوشوہرپرلازم ہوگاکہ بیوی  کووہیں پردے  کی رعایت کے ساتھ عدت کے ایام گزارنے دے اور خود کہیں اور رہ لے ۔

    بہارِ شریعت میں ہے:” عورت اپنے میکے گئی تھی یا کسی کام کے ليے کہیں اور گئی تھی اُس وقت شوہر نے طلاق دی یا مر گیا تو فوراً بلا توقف وہاں سے واپس آئے۔ “(بھار شریعت، جلد2،حصہ8،صفحہ245، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

    مزید اسی میں ہے:’’طلاقِ بائن(اور تین طلاق) کی عدت میں یہ ضروری ہے کہ شوہر و عورت میں پردہ ہو، یعنی کسی چیزسے آڑ کر دی جائے کہ ایک طرف شوہر رہے اور دوسری طرف عورت۔عورت کا اُس(یعنی شوہر)کے سامنے اپنا بدن چھپانا کافی نہیں اس واسطے کہ عورت اب اجنبیہ ہے،اور اجنبیہ سے خلوت جائز نہیں، بلکہ یہاں فتنہ کا زیادہ اندیشہ ہے،اور اگر مکان میں تنگی ہو اتنا نہیں کہ دونوں الگ الگ رہ سکیں، تو شوہر اُتنے دنوں تک مکان چھوڑدے،یہ نہ کرے کہ عورت کو دوسرے مکان میں بھیج دے،اور خود اس میں رہے کہ عورت کو مکان بدلنے کی بغیر ضرورت اجازت نہیں۔‘‘(بھار شریعت، جلد2،حصہ8،صفحہ 246، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم