Do Mah Ka Hamal Saqit Hone Par Iddat e Wafat Ka Kya Hukum Hai ?

دو ماہ کا حمل ساقط ہونے پر عدت وفات پوری کرنا ہوگی یا نہیں ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کا شوہر 30 نومبر کو وفات پا گیا ، اسی دن پتا چلا کہ عورت حاملہ ہے۔ 22 دسمبر کو عورت کو مسلسل حیض کے دنوں کی طرح خون آ رہا ہے اور ساتھ میں گوشت کے لوتھڑے بھی نکل ر ہے  ہیں۔ چیک کرنے پر پتاچلا کہ حمل ضائع ہو گیا ہے۔ حمل تقریباً دو مہینے کا تھا۔ اس صورت میں عدتِ وفات پوری کرنا ہو گی یا عدت ختم ہو گئی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں عورت پرلازم ہے کہ شوہر کی وفات سے چار ماہ دس دن عدت گزارے ۔ دو مہینے کا حمل ساقط ہونے سے عدت پوری نہیں ہوئی کیونکہ حمل ساقط ہونے سے عدت پوری ہونے کی شرط یہ ہے کہ بعض یا کُل اعضا بن چکے ہوں اور اعضا چار مہینےیا ایک سو بیس دن میں بنتے ہیں ، اس سے پہلے اعضا نہیں بنتے۔ چونکہ دو ماہ کا حمل ساقط ہوا ہے تو یہ خون کا لوتھڑا یا گوشت کا ٹکڑا تھا جس کے اعضا نہیں بنے تھے ، اسی بنا پر حمل ساقط ہونے سے عدت پوری نہیں ہوئی۔ ( بدائع الصنائع ، 3 / 311 ، ردالمحتار ، 5 / 192 ، بہارِشریعت ، 2 / 239 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم