Aurat Doran Iddat Walid Ke Teeje Mein Shirkat Kar Sakti Hai?

عورت دوران عدت والد کے تیجے میں شرکت کر سکتی ہے؟

فتوی نمبر:WAT-170

تاریخ اجراء:09ربیع الاول 1443ھ/16اکتوبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرے والد صاحب کا ایک مہینہ پہلے انتقال ہوا ہے اور پھر اب میرے نانا کا انتقال ہوا ہے، تو میں نے دار الافتاء سے فتوی لیا  تھا کہ میں اپنی والدہ کو اپنے نانا جان کی میت دکھانے کے لیے دن ہی دن  میں لے کر جا سکتا ہوں اور شام سے پہلے واپس لانا ہو گا۔ہم نے اس کے مطابق عمل کیا۔ اب میرے نانا ابو کا تیجہ ہے اور والدہ عدت میں ہیں ، تو کیا اس میں بھی دن ہی دن میں لے کر جا سکتا ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عدت کے دوران عورت کو بغیر ضرورتِ شرعیہ گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے اور پوچھی گئی صورت میں تیجے میں جانا ضرورتِ شرعی نہیں ہے، لہٰذا آپ کی والدہ کا عدت میں اپنے والد کے تیجے  میں شرکت کے لیے گھر سے باہر جانا ، جائز نہیں ہے۔ اس کا ایک بہترین حل یہ ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے گھر میں ہی اپنے نانا جان کے ایصالِ ثواب کے سلسلے میں تقریب منعقد کر لیں ، اس طرح آپ کی والدہ کے ذہن میں  کوئی غم یا ملال بھی نہیں رہے گا کہ وہ اپنے والد کے تیجے میں شریک نہیں ہو سکیں اور عدت کی  شرعی پابندیوں کی خلاف ورزی بھی لازم نہیں آئے گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم