Aurat Ka Doran e Iddat Qaribi Rishtedar Ke Janaze Mein Jana

عورت کا دورانِ عدت قریبی رشتے دار کے جنازے  میں جانا

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1450

تاریخ اجراء: 19رجب المرجب1445 ھ/31جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی عورت عدت میں ہو اور اس کے قریبی رشتے دار جیسے بہن بھائی وغیرہ کا انتقال ہو جائے تو کیا وہ عورت وہاں جا سکتی ہے اور کیا رات بھی رک سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کو عدت میں قریبی رشتے دار  مثلاً : والد، بھائی، بہن  کے انتقال پر جانے کی اجازت ہے ،دن میں جائے رات سے پہلے واپس آجائے ، رات کا اکثر حصہ اپنے  مکان(جہاں عدت گزار رہی ہے) میں گزارنا   شرعاً لازم ہے ۔  یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اسی شہر میں ہو ، دوسرے شہر جانے کی اجازت نہیں۔

   فتاویٰ فقیہِ ملت میں:”عورت کا عدت میں قریبی رشتہ داروں کی موت کے وقت جانے کے بارے میں عند الشرع کیا حکم ہے؟“اس کے جواب میں ہے:”موت کی عدت میں اگر باہر جانے کی حاجت ہو تو عورت دن میں اور رات کے کچھ حصہ میں باہر جاسکتی ہے بشرطیکہ رات کا اکثر حصہ اپنے مکان میں گزارے۔ ایسا ہی شامی میں ہے:"المتوفی عنھا زوجھا تخرج بالنھار لحاجتھا، الخ"۔۔۔لہٰذا قریبی رشتہ داروں کی موت کے وقت بھی شرطِ مذکور کی قید کے ساتھ جانے کی اجازت ہے۔“(فتاویٰ فقیہ ملت، جلد 02، صفحہ 67-66، شبیر برادرز لاہور،ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم