Bewa Ki Iddat Aur Ghair Shari Wasiyat Par Amal Karna Kaisa ?

بیوہ کی عِدّت اورغیر شرعی وصیت پر عمل کرنا کیسا؟

مجیب:مولانا ماجد صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری بڑی بہن کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے انہوں نے اپنی زندگی ہی میں میری بہن کو یہ وصیت کی تھی کہ فقط چالیسویں تک عِدَّت کرنا، اب میری بہن اور گھر کے دیگر افراد کا کہنا ہے کہ چالیسویں تک ہی عدت ہوگی کیونکہ شوہر نے اس کی وصیت کر دی تھی مجھے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا شوہر کی اس وصیت پر عمل کیا جائے گا یا نہیں؟ اور جس عورت کے شوہر کا انتقال ہوجائے اس کی عدت کتنی ہوتی ہے؟نوٹ:عورت حمل سے نہیں ہے۔

سائل:محمد ہاشم(پاپوش نگر،باب المدینہ کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     عورت کے شوہر کا انتقال ہوجائے اور وہ حمل سے نہ ہو تو اس کی عدت 4ماہ 10دن ہے یہ اس کو مکمل کرنا ہوں گے اور شوہر کی وصیت چونکہ غیر شرعی ہے لہٰذا اس پر عمل نہیں کیا جائے گا کیونکہ وصیت کا حکم ہی یہی ہے کہ اگر کسی ایسے کام کی وصیت کی جو شریعتِ مُطَہَّرہ کے قوانین کے خلا  ف ہو تو مرنے والے کی ایسی وصیت کا کوئی اعتبار نہیں یعنی اس پر عمل نہیں کیا جائے گا۔اللہ تعالیٰقراٰنِ مجید فرقانِ حمید میں اِرشاد فرماتا ہے:﴿وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًاجترجمۂ کنزالایمان: اور تم میں جو مَریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں۔ (پ 2، البقرۃ:234)اور یہ بات بھی ذِہن میں رہے کہ اگر اسلامی مہینہ کی پہلی یا آخری تاریخ کو انتقال ہوا تو چار ماہ دس دن یوں پورے کرنے ہیں کہ مکمل چار ماہ گزاریں (یہ مہینے چاہے انتیس  کے ہوں چاہے تیس کے) اور پھر مزید دس دن۔

     اور اگر دورانِ ماہ انتقال ہوا تو 130دن پورے کرنے ہیں یعنی انتقال کے وقت سے لے کر مکمل 130دن گزارنے ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم