عدت والی عورت کا حمل ساقط ہوگیا تو وہ کیا کرے؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  رمضان المبارک 1442 ھ مئی 2021

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے ماموں کا انتقال ہوگیا ہے ، انتقال کے وقت ان کی بیوی حاملہ تھی۔ انتقال کے بیس دن بعد حمل ساقط ہوگیا۔ اب سوال یہ ہے کہ عدت مکمل ہوگئی ہے یا چار ماہ دس دن مکمل کرنے ہوں گے؟

    نوٹ : ساقط ہونے والے حمل کےاعضاء بن چکے تھے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    حاملہ عورت کی عدت وضع حمل یعنی بچہ پیدا ہونے تک ہوتی ہے اور حمل ساقط ہونے کی صورت میں ، پورے یا بعض اعضاء بن چکے ہوں تویہ بھی وضع حمل شمار ہوتا ہے اور عدت مکمل ہوجانے کا حکم دیا جاتا ہے ، لہٰذا صورت ِمستفسرہ میں واقعی اگر حمل کے اعضاء بن چکے تھے تو حمل ساقط ہوتے ہی عدت مکمل ہوگئی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم