مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1030
تاریخ اجراء: 03محرم الحرام1445 ھ/22جولائی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
والدین کا ڈانٹنا ،
غصہ کرنا ، سمجھانا وغیرہ اولاد
کی بہتری کیلئے ہی
ہوتا ہے ، وہ ساری زندگی اولاد کو پال کر بڑا کر کے اس کی
اچھی تربیت کرنے میں صرف کر دیتے ہیں۔ اگر والدین
میں سے کوئی ڈانٹے، یا
برا بھلا کہے، تو اولاد کو
یہ حق ہرگز نہیں پہنچتا کہ والدین کو جواب دے ، انہیں برا
بھلا کہے ، یا ان کے غصے کا جواب غصے سے دے، کہ قرآن کریم میں
انہیں’’ اُف‘‘ تک کہنے سے منع کیا ہے۔اور اگر بلا وجہ بھی
ڈانٹے ، یا غصہ کرے تو بھی یہ سمجھیں کہ ان کا
انداز یا کام غلط ہو سکتا ہے لیکن ان کی نیت غلط
نہیں ہو تی اور اولاد سے نفرت نہیں ہوتی ، اور یہ بات انسان کو اس وقت سمجھ
آتی ہے جب وہ خود والدین کے منصب پہ آتا ہے لیکن
اس وقت اپنے ہاتھ سے سب کچھ نکل چکا ہوتا ہے لہٰذا ابھی سے اس بات کو سمجھ کر اسی کے مطابق درگزر
کرنا اور والدین کی خدمت کر کے ثوابِ آخرت کما نا نہ
چھوڑیں ۔
حدیث
شریف میں ہے : ’’عن ابن عباس قال: قال
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : من أصبح مطیعاً لله
في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة وإن کان واحداً فواحداً، ومن
أصبح عاصیاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من النار، إن
کان واحداً فواحداً، قال رجل: وإن ظلماه؟ قال: وإن ظلماه وإن ظلماه وإن ظلماه ‘‘ ترجمہ: حضرت سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ
عنہما سے روایت ہے کہ حضور جانِ
عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ جو شخص اس حال
میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا مطیع و فرماں بردار ہو تو اس
کیلئے جنت کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر
والدین میں سے کوئی ایک (حیات) ہو (اور وہ اس کا
مطیع ہو) تو ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ اور جو شخص اس
حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا نافرمان ہو تو اس کے لیے
صبح کے وقت جہنم کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر
والدین میں سے کسی ایک کا نافرمان ہو تو ایک دروازہ
جہنم کا کھول دیا جاتاہے۔ ایک شخص نے سوال کیا: اگرچہ
والدین ظلم کریں؟ حضور
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگرچہ وہ دونوں اس
پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم
کریں۔(مشکاة المصابیح مع مرقاۃالمفاتیح، حدیث:4943،جلد9،صفحہ
159،مطبوعہ: بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا عورت شوہر کی اجازت کے بغیر والدہ کو تحفہ دے سکتی ہے؟
مخنث اولاد کی پرورش کے احکام
مقدمے کے زور پر دوسروں کا مال ناحق کھانا کیسا؟
بیوی کا شوہر سے گھر اپنے نام کرنے کا مطالبہ کرنا کیسا؟
کیا شوہر بیوی کی کمائی استعمال کرسکتا ہے؟
میاں بیوی کے حقوق
شوہر کی کمائی سے بیوی صدقہ کرے ، تو شوہر کو ثواب ملے گا یا نہیں ؟
پڑوسی کے گھر کی طرف اپنے مکان کی کھڑکی کھولنے اور اسے اذیت دینے کا حکم؟