Shohar Ki Ijazat Ke Bagair Is Ka Maal Khairat Karna

شوہر کی اجازت کے بغیر اس کا مال خیرات کرنا

مجیب:ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر:WAT-1150

تاریخ اجراء:13ربیع الاول1444ھ/10اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر   اس کے مال سے اپنے میکے والوں کو یا غریب لوگوں کو  کچھ دے سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شوہر کی اجازت کے بغیر  اس کے مال سے بیوی کا اپنے میکے والوں کو  یا کسی دوسرے کو کچھ دینا جائز نہیں ہے ہاں اگر شوہر  اجازت دے دے چاہے صراحتاً  ہویا دلالۃمثلاچیزایسی یااتنی قلیل مقدار ہے کہ عام طورپرایسی چیزخیرات کرنے یامیکے والوں کودینے کارواج ہوتاہے اورشوہراس پربرانہیں مانتاوغیرہ وغیرہ ۔ تو ایسی صورت  میں  بیوی کا شوہر کے مال میں  اتناتصرف کرنا جتنی اسےاجازت ہے شرعاً جائز ہے ۔

   چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’اذا تصدقت المرأۃ من بیت زوجھا کان لھا بہ اجر وللزوج مثل ذالک وللخازن مثل ذالک ولاینقص کل واحد من اجر صاحبہ شیئا للزوج بما اکتسب ولھا بما انفقت‘‘ترجمہ:جب عورت اپنے شوہر کے گھر سے کچھ صدقہ کرتی ہے،تو اسے اس کا ثواب ملتا ہےاور اسی طرح شوہر کوبھی ثواب ملتا ہے اور اسی طرح خازن(ملازم) کو بھی ثواب ملتا ہے اور ان میں سے کسی کے اجر و ثواب میں کمی نہیں ہوگی،شوہر کے لئے کمانے اور عورت کے لئے خرچ کرنےکاثواب ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل،ج41،ص214،مؤسسۃ الرسالۃ،بیروت)

   علامہ بدر الدین عینی علیہ الرحمۃ اس حدیث پاک کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’اعلم انہ لابد فی العامل وھو الخازن وفی الزوجۃ والمملوک من اذن المالک فی ذلک فان لم یکن لہ اذن اصلا فلا یجوز لاحد من ھؤلاء الثلاثۃ بل علیھم وزر تصرفھم فی مال غیرھم بغیر اذنہ والاذن ضربان احدھما الاذن الصریح فی النفقۃ والصدقۃ والثانی الاذن المفھوم من اطراد العرف کاعطاء السائل کسرۃ ونحوھا مماجرت بہ العادۃ‘‘ترجمہ:جان لو!عامل(ملازم) اورو ہی خازن ہے اور بیوی اور غلام کے لئے مالک کی طرف سےان تصرفات کی اجازت ہوناضروری ہے،اگرکسی اندازسے بھی اجازت ثابت نہ ہو،توان تینوں میں سے کسی کابھی ایسا تصرف کرنا ،جائز نہیں ہے،بلکہ غیر کے مال میں بغیر اجازت تصرف کرنے کا گناہ اُن پر ہوگااور اجازت کی دو قسمیں ہیں:(۱)خرچ کرنے اور صدقہ کرنے کی صراحۃ (واضح الفاظ میں)اجازت ہواور(۲)عرف کی وجہ سے جو اجازت مفہوم ہوتی ہے(یعنی دلالۃ اجازت) جیسے کسی سائل (بھیک مانگنے والے کو) کوئی پرانی ٹوٹی ہوئی چیزیا اس طرح کی کوئی چیز دینا ،جس پر عرف جاری ہو۔ (عمدۃ القاری،ج8،ص305،داراحیاء التراث العربی،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم