Miya Biwi Ke Huqooq?‎

میاں بیوی کے حقوق

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:pin:5797

تاریخ اجراء:05محرم الحرام1440ھ/16ستمبر2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ

     (1)بیوی کے شوہر پر کیا کیا حقوق ہیں اور کیا  شوہر کا بیوی  کو ہر بات بتانا ضروری ہے ؟ مثلا کہاں گئے تھے؟کیوں گئے تھے؟ وغیرہ وغیرہ۔

     (2)کیا شادی کے بعددیگر رشتہ داروں کے حقوق ختم یا کم ہو جاتے ہیں کہ اب بیوی آ گئی ہے،سب حقوق اِسی کے ہوں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     (1)انسان کے قریبی ترین تعلقات میں سے میاں بیوی کا تعلق ہے ، حتی کہ ازدواجی تعلق انسانی تمدّن کی بنیاد ہےاور اللہ تبارک و تعالیٰ نے اِس رشتہ کو اپنی قدرت کی  نشانیوں میں شمار فرمایا ہے۔

     اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ﴿ وَ مِنْ اٰیٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْۤا اِلَیْهَا وَ جَعَلَ بَیْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةً ، اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ ترجمہ کنزالایمان:اور اُس کی نشانیوں سےہے کہ تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ ان سے آرام پاؤ اور تمہارے آپس میں محبت اور رحمت رکھی ۔ بےشک اِس میں نشانیاں ہیں دھیان کرنے والوں کے لیے۔(سورۃ الروم،پارہ21،آیت21)

     اِس رشتے کی اہمیت کے پیشِ نظرقرآن و حدیث میں شوہر کے بیوی پر اور بیوی کے شوہر پر کئی حقوق بیان فرمائے گئے ہیں،جن کو پورا کرنا  میاں بیوی میں سے ہر ایک کی شرعی  ذمہ داری  بنتی ہے۔بیوی کے شوہر پر درج ذیل حقوق بیان کیے گئے ہیں :

     (۱)نان ونفقہ:بیوی کے کھانے ، پینےوغیرہ ضروریاتِ زندگی کاانتظام کرنا شوہر پر واجب ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ترجمہ کنزالایمان:اور جس کا بچہ ہے،اُس پر عورتوں کا کھانا اور پہننا (لباس)ہے حسبِِ دستور۔(سورۃ البقرۃ،پارہ2،آیت233)

     (۲)سُکنیٰ:بیوی کی رہائش کےلیےمکان کا انتظام کرنا بھی شوہر پر واجب ہے اور ذہن میں رکھیں کہ یہاں مکان سے مرادعلیٰحدہ گھر دینا نہیں،بلکہ ایسا کمرہ،جس میں عورت خود مختار ہو کر زندگی گزار سکے،کسی کی مداخلت نہ ہو،ایسا کمرہ مہیّا کرنے سے بھی یہ واجب ادا ہو جائے گا۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿اَسْكِنُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ سَكَنْتُمْ مِّنْ وُّجْدِكُمْ وَ لَا تُضَآرُّوْهُنَّ لِتُضَیِّقُوْا عَلَیْهِنَّترجمہ کنزالایمان:عورتوں کو وہاں رکھو ، جہاں خود رہتے ہو اپنی طاقت بھر اور اُنہیں ضرر نہ دو کہ اُن پر تنگی کرو۔(سورۃ الطلاق،پارہ28،آیت6)

     (۳)مہر ادا کرنا:بیوی کامہر ادا کرنا بھی بیوی کا حق اورشوہر پر واجب ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةً ترجمہ کنزالایمان:اور عورتوں کو اُن کے مہر خوشی سے دو۔(سورۃ النساء،پارہ4،آیت4)

     (۴)نیکی کی تلقین اور برائی سے ممانعت:شوہر پر بیوی کا یہ بھی حق ہے کہ اُسے نیکی کی تلقین کرتا رہے اور برائی سے منع کرے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کو حکم ارشاد فرمایا ہے کہ خود اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچائیں۔چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًاترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو ! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ۔(سورۃ التحریم،پارہ28،آیت6)

     (۵)حسنِ معاشرت:ہر معاملے میں بیوی سےاچھا سُلوک رکھنا بھی ضروری ہے کہ اِس سے محبت میں اضافہ ہو گا۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشادفرماتا ہے:﴿ وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ترجمہ کنزالایمان:اور اُن(بیویوں)سے اچھا برتاؤ کرو۔(سورۃ النساء،پارہ4،آیت19)

     امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ شوہر پر بیوی کے حقوق بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:’’مرد پر عورت کا حق نان ونفقہ دینا،رہنے کو مکان دینا،مہر وقت پر ادا کرنا،اُس کے ساتھ بھلائی کا برتاؤ رکھنا،اُسے خلافِ شرع باتوں سے بچانا۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج24،ص 379 ، 380 ،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

     البتہ عورت پر بھی ضروری ہے کہ شوہر کے حقوق ادا کرے اوراللہ و رسول(عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے حقوق کےبعد بیوی پر سب سے بڑھ کرحتی کہ اپنے ماں باپ سے بھی بڑھ کر شوہر کا حق ہے۔

     حضرت سیّدتناعائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بارگاہ رسالت میں عرض کی:’’ای الناس اعظم حقا علی المرأۃ ؟ترجمہ:عورت پرجن لوگوں کے حقوق ہیں،اُن میں سب سے زیادہ حق کس کاہے؟تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’زوجھا‘‘ترجمہ:اُس کے شوہر کا۔(المستدرک علی الصحیحین،ج4،ص167،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

     امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ شوہر کے حقوق کے بارے میں فرماتے ہیں:’’اور عورت پر مرد کا حق خاص امورِ متعلقہ زوجیت (ازدواجی زندگی سے متعلق،جو بھی حقوق ہیں،اُن)میں اللہ و رسول(عزوجل وصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے بعد تمام حقوق حتی کہ ماں باپ کے حق سے زائد ہے۔اِن امور میں اُس کے احکام کی اطاعت اور اُس کے ناموس کی نگہداشت عورت پر فرض اہم ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج24،ص380،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

     اور شوہرپرضروری نہیں کہ ہر بات بیوی کو بتائےکہ کہاں گئے تھے؟ کیوں گئے تھے؟وغیرہ وغیرہ،کیونکہ مرد حاکم (افسر)ہے ،نہ کہ محکوم (ملازم)کہ بیوی کے سامنے اپنے ہر کام کا جواب دہ ہو،لہٰذا اگر کسی حکمت کے پیشِ نظر یا ویسے بھی اگر شوہر اِن باتوں کا جواب نہ دے،تو شرعا مجرم نہیں۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:﴿ اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ ترجمہ کنزالایمان:مرد افسر ہیں عورتوں پر۔(سورۃ النساء،پارہ5،آیت34)

     لیکن یہ یاد رہے کہ باہم صلح صفائی اور تعاون سے رہنے میں عافیت ہوتی ہے ، ورنہ بہت سی چیزوں میں بیوی بھی جواب دہ نہیں ہوتی۔ جب ان چیزوں کی باری آئے گی ، تو پھر شوہر کی حالت دیکھنے والی ہوتی ہے، لہٰذا بیوی کو شک و شبہ میں ڈالنے سے بہتر ہے کہ مناسب انداز میں جواب دے اور بیوی کو چاہیے کہ بلاوجہ تھانیدار بننے کی کوشش نہ کرے۔

     (2)جی نہیں!بلکہ جن لوگوں مثلاً ماں باپ،بہن بھائی وغیرہ کے جوجو حقوق شرعاً اِس پر لازم ہیں،شادی کے بعد بھی اُن حقوق کی ادائیگی ضروری ہو گی،کیونکہ  اسلام میں ہر صاحبِِ حق کے حق کو ادا کرنے کا حکم ہے۔

     حضرتِ سیّدناسلمان رضی اللہ عنہ نے حضرتِ سیّدناابودرداء رضی اللہ عنہ سے فرمایا:’’ان لربک علیک حقا ولنفسک علیک حقا ولاھلک علیک حقا فاعط کل ذی حق حقہ‘‘ترجمہ:بے شک تمہارےرب(تعالیٰ) کا  تم پر حق ہےاورتمہاری جان کا تم پر حق ہے اور تمہارے اہل و عیال کا بھی تم پر حق ہے،تو ہر صاحبِ ِحق کا حق ادا کرو۔

     جب اِس بات کی خبر نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی،توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:’’صدق سلمان‘‘ترجمہ:سلمان(رضی اللہ عنہ)نے سچ کہا۔(صحیح البخاری،ج1،ص264،مطبوعہ کراچی)

     لیکن یہ بات واضح ہے کہ شادی کے بعد شوہرکو  جتنا وقت بیوی کو دینا پڑتا ہے ، وہ بقیہ افراد کے حصے سے کم ہوجاتا ہے، ایسی چیزوں پر ہر گز اعتراض اور طعن نہیں کرنا چاہیے۔ اصل میں معاملہ شوہر کی سمجھ داری پر ہے کہ سب کو ساتھ لے کر کیسے چلتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم