Biwi Par Kharch Karna Sawab Ka Kaam Hai ?

 

بیوی پر خرچ کرنا ثواب کا کام ہے

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3013

تاریخ اجراء: 22صفر المظفر1446 ھ/28اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

       کیا بیوی پر خرچ کیا جائے توا س کا ثواب شوہر کو ملتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! حدیث پاک میں  اپنے اہل پر خرچ کرنے کو صدقہ قرار دیا گیا ہے ۔

صحیح بخاری میں ہے” أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إنك لن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله إلا أجرت عليها، حتى ما تجعل في فم امرأتك“ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں اس خرچ پر ضرور اجر دیا جائے گا جس سے تمہارا مقصد اللہ کی رضا کا حصول ہو حتی کہ اس لقمے پر بھی جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالو۔(صحیح البخاری،باب ما جاء ان الاعمال بالنیۃ و الحسبۃ،رقم الحدیث 56،ج 1،ص 26، دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   السنن الکبری للبیہقی میں ہے”عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: المسلم إذا أنفق نفقة على أهله وهو يحتسبها كتبت له صدقة“ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ تعالی  علیہ وآلہ  وسلم نے فرمایا: مسلمان جب اپنے اہل پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تواس کیلئے وہ صدقہ لکھا جاتا ہے۔(السنن الکبری للبیھقی،رقم الحدیث 15695،ج 7،ص 769، دار الكتب العلمية، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم