کیا شوہر بیوی کی کمائی استعمال کرسکتا ہے؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مارچ 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مُفتیانِ شرعِ مَتین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا شوہر، بیوی کی کمائی کو اپنے استعمال میں لاسکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جو چیزیں عورت کی ملکیت میں ہیں خواہ وہ اسے وِراثت میں ملی ہوں یا جہیز میں، کسی نے تحفہ میں دی ہوں یا کما کر حاصل کی ہوں ان تمام کے مُتعلّق حکم یہ ہے کہ وہ عورت کی ملکیّت ہیں، شوہر کو کسی طرح کا حقِ مالکانہ حاصل نہیں، نہ ہی بیوی کی اِجازت کے بغیر اس میں کسی قسم کے تَصَرُّف کی اجازت ہے۔ اَلبتّہ اِجازت صَراحۃً یعنی واضح لفظوں میں ہونا ہی ضروری نہیں، دلالۃً اجازت بھی کافی ہے۔ مثلاً میاں بیوی میں اپنائیّت و بے تکلّفی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ایک کا استعمال دوسرے پر ناگوار نہیں گزرتا تو جن چیزوں کے استعمال میں یہ صورت پائی جائے یعنی استعمال ناگوار نہ ہو تو انہیں استعمال کرنا جائز ہے جیسے گھریلو استعمال کی چیزیں کہ ان میں بہت سارا سامان وہ ہوتا ہے کہ جو عورت کو جہیز میں ملا ہوتا ہے لیکن آپس کی بے تکلفی کی وجہ سے شوہر بھی استعمال کرتا ہے اور عورت پر ناگوار نہیں گزرتا لہٰذا ان کا استعمال دَلالۃً جائز ہے اور جن چیزوں کے استعمال میں یہ صورت نہ ہو وہاں استعمال کے لئے شوہر کو صَراحۃً اجازت لینا ضروری ہے اور اگر عورت گھر میں سِلائی وغیرہ کرکے یا جائز نوکری سے رقم جمع کرتی ہے اس میں ظاہراً یہ صورت ہے کہ شوہر اگر وہ رقم بلااجازت اپنی ذات پر خرچ کردے تو عورت کو ناگوار گزرے گا لہٰذا عورت کی تنخواہ وغیرہ کی رقم اپنے اوپر استعمال کرنے کے لئے صراحۃً اجازت لینا ضروری ہے۔ ہاں عورت کی تنخواہ، اس کی مرضی سے گھر میں خرچ ہوتی ہے مثلاً اس سے سَودا سَلف لے کر کھانا پکایا جاتا ہے وغیرہ ذٰلِک تو گھر کے دیگر اَفراد کی طرح شوہر بھی ان خریدی ہوئی چیزوں کو استعمال کرسکتا ہے بہت سے گھروں میں اس طرح ہوتا ہے کہ شوہر اور بیوی دونوں کماتے ہیں اور گھر کا نِظام چلاتے ہیں تو اس طرح اگر بیوی کی آمدنی سے گھر میں کھانے پینے یا استعمال کی دیگر اَشیاء آتی ہیں تو شوہر بھی انہیں استعمال کرسکتا ہے کہ یہاں دَلالۃً اجازت ضرور پائی جاتی ہے۔

     تنبیہ:عورت کی مُلازمت (Job) سے مُتعلق یہ مسئلہ نہایت ہی قابلِ تَوجّہ ہے کہ اسے مُلازمت کرنے کی اِجازت پانچ شرطوں کے ساتھ ہے، اگر ان میں سے کوئی ایک شرط بھی نہیں پائی گئی تو عورت کے لئے مُلازمت کرنا حرام ہے۔ وہ پانچ شرطیں یہ ہیں:(1)اَعضائے سَتر یعنی جن اَعضاء کا پردہ فرض ہے مثلاً بال، گلے، کلائی، پنڈلی وغیرہا کا کوئی حصّہ ظاہر نہ ہو۔ (2)کپڑے باریک نہ ہوں کہ جن سے سر کے بال یا کلائی وغیرہ سَتر کا کوئی حصّہ چمکے۔ (3)کپڑے تَنگ و چُست نہ ہوں کہ جن سے بدن کی ہیئت (مثلاً سینے کا ابھار یا پنڈلی وغیرہ کی گولائی) ظاہر ہو۔ بعض عورتیں بہت چُست پاجامہ استعمال کرتی ہیں کہ پِنڈلی کی ہیئت معلوم ہورہی ہوتی ہے، ایسی حالت میں نامحرموں کے سامنے آنا منع ہے۔ (4)کبھی نامحرم کے ساتھ خَفیف (یعنی معمولی سی) دیر کے لئے بھی تنہائی نہ ہوتی ہو۔ (5)اس کے وہاں (یعنی کام کی جگہ) رہنے یا باہر آنے جانے میں فِتنہ کا اندیشہ نہ ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم