ماں اگر اپنی نابالغ بچی کو سونا گفٹ کرے، تو کیا حکم ہے؟ |
مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:Aqs 1622 |
تاریخ اجراء:02ذیقعدۃالحرام1440ھ/06جولائی2019ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیافرماتے
ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں
کہ ایک اسلامی بہن نے اپنی نابالغ بچی کو اپنے سونے کا
مالک بناتے ہوئے یوں کہا کہ ” یہ سونا تمہیں دیا “ جبکہ
اس وقت وہ سونا اس بچی کے نانا کے پاس رکھا ہوا تھا اور اس کے بعد
سے ابھی تک نانا کے پاس ہی رکھا ہوا ہے اور وہ بچی بھی
ابھی تک نابالغ ہی ہے ۔ آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ وہ سونا
بچی کی مِلک ہوگیا یا نہیں ؟ اس بچی کی
بڑی بہن کی اب شادی ہے اور اس کی ماں چاہتی ہے کہ
شادی پر وہ سونا اس کی بڑی بہن کو دے دے ، تو کیا ایسا
کر سکتی ہے ؟ نوٹ : بچی کو سونا مِلک کرتے وقت بچی کے والد صاحب کا انتقال ہوچکا تھا اور ان کا کوئی وصی بھی نہیں تھا اور بچی ماں کی کفالت میں تھی ۔ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
پوچھی گئی صورت میں وہ سونا بچی کی مِلک ہوگیا
اور اب اس کی مالک وہ بچی ہی ہے ، کیونکہ نابالغ بچے کا
جب باپ فوت ہوگیا ہو اور اس کا کوئی وصی بھی نہ ہو اور
بچے کا ولی ( یعنی سر پرست ماں وغیرہ ) کوئی چیز
اس کو گفٹ کرے ، وہ چیز اُس گفٹ کرنے والے سرپرست کے اپنے پاس رکھی
ہو یا اس نے کسی کو امانت رکھوائی ہو ، بہر صورت سرپرست کے
زبانی عقد کر لینے سے ہی وہ چیز اس بچے کی مِلک
ہوجاتی ہے،لہٰذا اب ماں یا کوئی اور،بلکہ بچی خود
بھی جب تک نابالغ ہے،وہ سونا کسی کو نہیں دے سکتی،کیونکہ
نابالغ کی چیز نہ اس کا سرپرست کسی کو ہبہ کر سکتا ہے،نہ وہ
نابالغ خود ہبہ کر سکتا ہے ۔ ہدایہ میں ہے :” واذا وهب الأب لابنه الصغير هبة ملكها الابن
بالعقد لأنه في قبض الأب فينوب عن قبض الهبة ولا فرق بين ما اذا كان في يده أو
في يد مودعه لأن يده كيده وكذا اذا وهبت له أمه وهو في عيالها والأب ميت
ولا وصي له “ ترجمہ: اور جب باپ نے اپنے
چھوٹے بیٹے کو گفٹ دیا ، تو ( صرف زبانی ) عقد کرنے کے ساتھ ہی
بیٹا اس چیز کا مالک بن جائے گا ، کیونکہ وہ چیز ہے ہی
باپ کے قبضے میں،تو باپ قبضہ کرنے میں بچے کا نائب ہوجائے گا اور اس
میں کوئی فرق نہیں ہے کہ وہ چیز باپ کے قبضے میں
ہو یا کسی امین کے پاس ، کیونکہ امین کا قبضہ باپ
کے قبضے کی طرح ہی ہے اور اسی طرح اس وقت حکم ہوگا کہ جب ماں
نے بچے کو کوئی چیز گفٹ کی اور وہ بچہ ماں کی پرورش میں
ہی ہو اور اس کا باپ فوت ہوگیا ہو اور اس کا وصی بھی نہ
ہو ۔ ( الھدایہ ، کتاب الھبۃ ، جلد 3 ، صفحہ 224 ، دار احیاء
التراث العربی ، بیروت ) بہارِ شریعت میں ہے:”جوشخص نابالغ کا ولی
ہے اگرچہ ا س کو نابالغ کے مال میں تصرف کرنے کا اختیار نہ ہو،یہ
جب کبھی نابالغ کو ہبہ کردے،تو محض عقد کرنے سے یعنی فقط ایجاب
سے ہبہ تمام ہوجائے گا ، بشرطیکہ شے موہوب ( گفٹ کی ہوئی چیز
) واہب ( گفٹ کرنے والے ) یا اُس کے مودَع ( امین ) کے قبضہ میں
ہو۔ “ ( بہارِ شریعت ، حصہ 14 ، جلد 3 ، صفحہ 77 ، مکتبۃ المدینہ
، کراچی ) نابالغ کی چیز ہبہ کرنے کے متعلق بہارِ
شریعت میں ہی ہے : ” باپ کو یہ جائز نہیں کہ
نابالغ لڑکے کا مال دوسرے لوگوں کوہبہ کردے اگرچہ معاوضہ لے کر ہبہ کرے کہ
یہ بھی نا جائز ہے اور خود بچہ بھی اپنا مال ہبہ کرناچاہے ،
تو نہیں کرسکتایعنی اُس نے ہبہ کردیا اور موہوب لہ کو
دیدیا ، اُس سے واپس لیاجائے گا کہ ( یہ ) ہبہ جائز
ہی نہیں۔ “ ( بھارِ شریعت ، حصہ 14 ، جلد 3 ، صفحہ 81 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی ) |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |