Zebra Khane Ka Hukum

زیبرا کھانے کاحکم

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-3147

تاریخ اجراء:29ربیع الاول1446ھ/04اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا زیبرا کھانا حلال ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زیبرا، جسے گورخر،حماروحشی اورجنگلی گدھابھی کہاجاتاہے ،اسے کھانا،حلال ہےکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اس کے کھانے کوحلال قراردیاہے۔

   چنانچہ صحیح بخاری میں ہے”عن أبي قتادة رضي الله عنه: أنه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى إذا كان ببعض طريق مكة، تخلف مع أصحاب له محرمين، وهو غير محرم، فرأى حمارا وحشيا، فاستوى على فرسه، فسأل أصحابه أن يناولوه سوطه، فأبوا، فسألهم رمحه فأبوا، فأخذه، ثم شد على الحمار، فقتله، فأكل منه بعض أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، وأبى بعض، فلما أدركوا رسول الله صلى الله عليه وسلم سألوه عن ذلك، قال: «إنما هي طعمة أطعمكموها الله»، وعن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن أبي قتادة: في الحمار الوحشي، مثل حديث أبي النضر قال: هل معكم من لحمه شيء؟“ ترجمہ: حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ یہ(صلح حدیبیہ کے موقع پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو مکہ کے راستے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند اصحاب کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے، لشکر سے پیچھے رہ گئے۔ خود قتادہ رضی اللہ عنہ نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا۔ پھر انہوں نے ایک حمار وحشی ( گورخر) دیکھا تو  اپنے گھوڑے پر سیدھے سوار ہو گئے، اس کے بعد انہوں نے اپنے ساتھیوں سے(جو احرام باندھے ہوئے تھے) کہا کہ کوڑا اٹھا دیں، انہوں نے اس سے انکار کیا، پھر انہوں نے اپنا نیزہ مانگا ،اس کے دینے سے بھی  انہوں نے انکار کیا، آخر انہوں نے خود اسے اٹھایا اور حمار وحشی پر جھپٹ پڑے اور اسے مار لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے بعض نے تو اس حمار وحشی کا گوشت کھایا اور بعض نے اس کے کھانے سے انکار کیا۔ پھر جب یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو اس کے متعلق مسئلہ پوچھا۔ تو  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ایک کھانے کی چیز تھی جو اللہ نے تمہیں کھلائی۔اور زید بن اسلم سے روایت ہے ، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے گورخر کے متعلق ابوالنضر کی حدیث کی طرح ہی روایت بیان کی(البتہ اس روایت میں یہ زائد ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس کا کچھ بچا ہوا گوشت ابھی تمہارے پاس موجود ہے؟(صحیح البخاری،رقم الحدیث 2914،ج 4،ص 40،دار طوق النجاۃ)

   المبسوط للسرخسی میں ہے وقد صح في الأثر أن النبي صلى الله عليه وسلم  أباح تناول الحمار الوحشي“ ترجمہ:صحیح اثر میں موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حمار وحشی (گورخر)کا کھانا  مباح قرار دیا۔(المبسوط للسرخسی،ج 11،ص 233،دار المعرفۃ،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” جنگلی گدھا جسے گورخر کہتے ہیں حلال ہے۔"(بہار شریعت،ج 3،حصہ 15،ص 324،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم