Wazan Kam Karne ke liye Intermittent Fasting Karna

وزن کم کرنے کے لئے انٹرمٹنٹ فاسٹِنگ (intermittent           fasting)کرنا

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3112

تاریخ اجراء:21ربیع الاوّل1446ھ/24ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا وزن کم کرنے کے لیے اسلام میں انٹرمٹنٹ فاسٹِنگ (intermittent fasting)کرنا جائز ہے ؟ اس کا طریقہ یہ  ہےکہ انٹرمٹنٹ فاسٹِنگ کرنے والے لوگ یا 5 نسبت 2 (5:2) کے فارمولے پر عمل کرتے ہیں اور یا 16 نسبت 8 (16:8) کے فارمولے پر، یعنی پانچ دن معمول کے مطابق کھاتے ہیں اور پھر دو دن 500 یا 600 کیلوریز سے زیادہ خوراک نہیں کھاتے۔ جبکہ کچھ رات 8 سے دن تک  16 گھنٹے بھوکے رہتے ہیں اور پھر اس کے بعد آٹھ گھنٹے میں پانچ چھ سو کیلوریز سے زیادہ نہیں کھاتے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وزن کم کرنے کے لیے بیان کی گئی انٹرمٹنٹ فاسٹِنگ کرنا جائز ہے۔ بلکہ اچھی نیتوں کے ساتھ ایسا کرنا باعثِ ثواب ہے۔ کیونکہ  شریعت مطہرہ بھی  ہمیں کم کھانے پینے اور خواہشات نفسانی میں حتی الامکان کمی کرنے کی تعلیمات و ترغیبات دیتی ہے۔ بلکہ خود سید المرسلین، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک عموماً بہت کم کھانا ہے۔ تو معتدل طریقہ کار کے مطابق کم کھانے سے صحت و تندرستی حاصل ہو گی، اور اس سے سنت کی پیروی اور  عبادات پر معاونت و  قوت حاصل کرنے کی نیت سے یہ باعثِ ثواب بن جائے گا۔ مزید  بہتر یہ ہے کہ یوں بھوکا رہنے یا کم کھانے کی بجائے روزہ رکھ لیا جائے، تو اچھی نیتوں سے ثواب و صحت دونوں حاصل ہوں گے۔

   شعب الإيمان میں ہے:”عن جعدة الجشمي قال: رأيت النبي صلى الله عليه وسلم، يشير بيده، إلى بطن رجل سمين ويقول: " لو كان هذا في غير هذا لكان خيرا لك “  ترجمہ:حضرت جعدہ جشمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی علیہ الصلاۃ و السلام کو اپنے ہاتھ سے ایک موٹے شخص کے پیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا ،اور فرما رہے تھے کہ اگر تیرا یہ حصہ کسی دوسرے حصہ میں ہوتا تو یہ تیرے لئے زیادہ بہتر تھا۔(شعب الایمان،رقم الحدیث 5278،ج 7،ص 458، مكتبة الرشد،ریاض)

   المعجم الأوسط میں ہے:” عن أبي جحيفة قال: أكلت ثريدة من خبز بر بلحم سمين فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فجعلت أتجشأ، فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم: «اكفف من جشائك، فإن أكثر الناس في الدنيا شبعا أكثرهم في الآخرة جوعا»“ ترجمہ:حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں گندم کی روٹی اور موٹے تازہ گوشت سے بنا ثرید کھا کر نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی بارگاہ میں  حاضر ہوااور پھر میں نے ڈکار لی تو نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنی ڈکاریں کم کرو، جو شخص دنیا میں جتنا زیادہ پیٹ بھر کر کھائے گا تو وہ آخرت میں اتنا ہی بھوکا ہوگا۔(المعجم الاوسط،رقم الحدیث 3746،ج 4،ص 113،دار الحرمین،قاھرۃ)

   اسی میں ہے:” عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اغزوا تغنموا، وصوموا تصحوا، وسافروا تستغنوا»“ ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جہاد کرو غنیمت حاصل کروگے، روزہ رکھو صحت مند ہو جاؤ گے اور سفر کرو تو مالدار ہو جاؤ گے۔(المعجم الاوسط،رقم الحدیث 8312،ج 8،ص 174، دار الحرمین،قاھرۃ)

   بہار شریعت میں ہے:”بھوک سے کم کھانا چاہیے اور پوری بھوک بھر کر کھانا کھا لینا مباح ہے یعنی نہ ثواب ہے نہ گناہ، کیونکہ اس کا بھی صحیح مقصد ہوسکتا ہے۔“(بہار شریعت،ج 3،حصہ 16،ص 374،مکتبۃ المدینہ)

   وزن کم کر کے صحت مند رہنے سے عبادت میں تقوی کی نیت ہو تو یہ باعثِ ثواب ہے۔امیر اہل سنت ، حضرت علامہ مولانا ابو بلال الیاس عطار قادری دامت برکاتھم العالیہ لکھتے ہیں:”اپنے وَزن کا خیال رکھئے کہ عبادت پر مدد حاصِل کرنے کی نیّت سے صحت اچھی اور وَزن مُعتَدِل (Normal)رکھنا کارِ ثوابِ آخِرت اور خوفِ خدا کے باعِث دُبلا پتلا ہونا باعثِ سعادت ہے۔“     (وزن کم کرنے کا طریقہ، ص 2،مکتبۃ المدینہ)

   نوٹ: وزن کم کرنے کےلیے امیرِ اہل سنت ،مولاناالیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کا لکھا ہوا یہ رسالہ  "وزن کم کرنے کا طریقہ" اس لنک سے ملاحظہ فرمائیں؛

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/Wazan-kam-karnay-ka-Tariqa/kam-khane-wala

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم