TV Par Cricket Match Dekhna Kaisa Hai ?

ٹی وی پرکرکٹ میچ دیکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1258

تاریخ اجراء:       18ربیع الثانی 1444 ھ/14نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ٹی وی پرکرکٹ میچ دیکھ سکتےہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اولاً یہ ذہن نشین رہے کہ کوئی بھی کھیل بطور کھیل کھیلنا لہو و لعب ہونے کی وجہ سے ممنوع ہے اور مروجہ کرکٹ لہو و لعب کے طور پر ہی کھیلی جاتی ہے، تو جب اس طرح کھیلنا منع ہے توان کودیکھنے کی بھی اجازت نہیں ۔

   پھر یہ کہ ٹی و ی ، موبائل، کمپیوٹروغیرہ کسی بھی اسکرین پہ کرکٹ کا میچ دیکھنے میں اس کے علاوہ متعدد خلافِ شرع کاموں کا ارتکاب پایا جاتا ہے، مثلاً میچ کے دوران بے پردگی پر مشتمل مناظر دکھائے جاتے ہیں، پھر ایسے اشہارات بھی چلائے جاتے ہیں، جن میں بے پردہ عورتیں ہوتی ہیں۔ یونہی براہِ راست میچ دیکھنے میں بھی خلافِ شرع امور کا ارتکاب ممکن ہے، مثلاً مردوں عورتوں کا اختلاط، میوزک کا سننا وغیرہ،اسی طرح کتنوں کی نمازیں قضاہوجاتی ہیں اورخاص طور پرجماعت کااہتمام توبہت مشکل ہوجاتاہے ، تو جس کام میں بھی خلافِ شرع امور کا ارتکاب پایا جائے، خواہ وہ کرکٹ کھیلنا ہو ، یا دیکھنا یا  ان کے علاوہ کوئی کام، وہ ناجائز و حرام اور گناہ ہے۔

   مفتی اعظم پاکستان علامہ مولانا محمد وقار الدین علیہ الرحمۃ سے سوال کیا گیاکہ کرکٹ کھیلنا اور دیکھنا کیسا ہے ـ؟ تو آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: '' حدیث مبارکہ میں ہے: کل ما یلھو بہ المرء المسلم باطل إلا رمیہ بقوسہ و تأدیبہ فرسہ وملاعبتہ امرأتہ فإنھن من الحق. یعنی ہر وہ شے جس سے کوئی مسلمان غفلت میں پڑجائے باطل ہے مگر کمان سے تیر اندازی کرنا، اپنے گھوڑے کو سکھانا، اور اپنی بیوی سے ملاعبت ( کھیل کود) کرنا یہ تین کام حق ہیں۔ ''( سنن ابن ماجہ، ص202 مطبوعہ :کراچی)

   حدیث میں واضح طور پر بتادیاکہ مؤمن کی زندگی لہو و لعب کیلئے نہیں ہے۔ لہٰذا تندرستی کیلئے ٹہلنا یا ورزش کے لئے تھوڑا کھیلنا تو جائز ہے مگر کرکٹ وغیرہ کھیل جس طرح کھیلے جاتے ہیں اس میں کوئی مقصدِ صحیح نہیں بلکہ قوم اور ملک کا بہت بڑا نقصان ہے اس میں قوم کے مال کی بربادی اور وقت کو ضائع کرنا ہے اور دین کے نقصان کا تو عالم یہ ہے کہ ہزاروں آدمی بیٹھے دن بھر کھیل دیکھتے رہتے ہیں نہ نماز کی پرواہ نہ اپنا وقت ضائع ہونے کی پرواہ بہر صورت یہ کھیل کھیلنا ناجائز و حرام ہے اور ان کو دیکھنے اور سننے میں وقت ضائع کرنا بھی ناجائز ہے۔''(ملخصاً از وقار الفتاوی، ج3 ،ص436۔437، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم