Walid Sahib Ko Tohfa Di Hui Raqam Ka Mutalba Karna Kaisa ?

والد صاحب  کوتحفہ دی ہوئی رقم کا مطالبہ کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6375

تاریخ اجراء:13جمادی الثانی 1438ھ/13 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں جب بیرون ملک تھا تو میں نے کچھ رقم والد صاحب کو  بھیجی تھی اور کہہ دیا تھا کہ یہ آپ کی ہے آپ جو چاہیں اس کا کریں اس وقت میرا ذہن واپس لینے کا بھی نہیں تھا مگر اب مجھے ضرورت ہے تو کیا میں والد صاحب سے اس رقم کی واپسی  کا مطالبہ کر سکتا ہوں یا نہیں ؟

سائل :شفیق الرحمن(مغل پورہ،لاہور )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     دریافت کی گئی صورت میں آپ کے والد صاحب اس رقم کے مالک  ہو چکے ہیں اب آپ اس رقم کی واپسی کا مطالبہ نہیں کر سکتے اور آپ کا  ان سے یہ مطالبہ کرنا  ناجائز ہوگا۔

     تفصیل اس میں  یہ ہے کہ اپنی رقم کا  بلا عوض کسی کو مالک بنانا ہبہ ہے اور ہبہ قبضہ کاملہ سے تام ہو جاتا ہے اور موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا گیا ) ذی رحم محرم ہو تو واہب اپنے ہبہ سے رجوع نہیں کر سکتاکہ اس کا ذی رحم محرم ہونا مانع ِ رجوع ہبہ ہے  لہٰذا  دریافت کی گئی صورت میں وہ  ہبہ قطعا صحیح وتام ونافذ ولازم ہوگیا اب آپ کا والد  سے  اُس رقم کا مطالبہ کرنا اپنے ہبہ سے رجوع کرنا  ہو گااور اپنے ذی رحم  محرم کو کوئی چیز ہبہ کرنے کے بعد ہبہ سے رجوع کرنا جائز نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم