Teacher's Day Manana Kaisa Hai ?

ٹیچر ڈے منانا کیسا ہے؟

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1960

تاریخ اجراء: 19صفرالمظفر1445ھ /06ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ  عالمی سطح پر پانچ اکتوبر کو ٹیچرز ڈے منایا جاتا ہے کیا وہ منانا جائز ہے  ؟بعض لوگ کہتے ہیں کہ  ٹیچرز ڈے منانا جائز نہیں کیونکہ غیر مذہب لوگ بھی  مناتے ہیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ٹیچرز ڈے منانا جائز ہے اس میں اساتذہ کی تعظیم اور ان کے شکر و احسان کی بجا آوری ہے اور اپنے استاد کی جائز تعظیم جس طرح بھی کی جائے درست ہے۔ جبکہ اس میں کوئی اور شرعی  خرابی نہ ہو اور منانے والوں کی نیت غیر مذہب لوگوں کے ساتھ  تشبہ بھی نہ ہو۔کیونکہ  تشبُّہ وہی مکروہ ہے جس میں کرنےوالے  کی نیت تشبہ کی ہو یاوہ چیزان غیر مذہب  لوگوں کی خاص علامت ہو  یافی نفسہ شرعاً  اس میں کوئی حرج ہو۔اور ٹیچرز ڈے منانے میں یہ چیزیں نہیں کہ یہ غیر مذہبوں  کا شعار خاص بھی نہیں  اورفی نفسہ  شرعاًبھی اس  میں  کوئی حرج نہیں ،جبکہ تشبہ کی نیت سے نہ ہو۔

   چنانچہ یومِ اساتذہ منانے کے متعلق فتاوی فقیہ ملت میں ہے:’’  یوم اساتذہ منانا جائز ہے خواہ وہ کسی بھی تاریخ میں ہو کہ اس میں اساتذہ کی تعظیم اور ان کے شکر و احسان کی بجا آوری ہے اور اپنے استاد کی تعظیم جس طرح بھی کی جائے درست اور جائز ہے۔اعلی حضرت  امام احمد رضا محدث بریلوی رضی  عنہ  ربہ القوی تحریر فرماتے ہیں: استاد علم دین کا مرتبہ ماں باپ سے زیادہ ہے وہ مربی بدن ہیں یہ مربی روح جو نسبت روح کو بدن سے ہے وہی نسبت استاد سے ماں باپ کو ہے "کما نص علیہ العلامۃ الشر نبلالی فی غنیۃ ذوی الاحکام و قال فیہ ذا ابو الروح لا ابو النطف" (فتاویٰ رضویہ  جلد نہم،نصف آخر صفحہ  ١٤١)(فتاوی فقیہ ملت، ج02،ص 280،281، شبیربرادرز، لاہور)

   فتاوی رضویہ میں تشبہ کے متعلق  سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں :’’ تشبُّہ وہی ممنوع ومکروہ ہے جس میں فاعل کی نیت تشبہ کی ہو یاوہ شے ان بدمذہبوں کاشعارخاص یافی نفسہ شرعاً                            کوئی حرج رکھتی ہو، بغیر ان صورتوں کے ہرگز کوئی وجہ ممانعت نہیں ‘‘۔(فتاوی رضویہ ،ج24،ص534،رضافاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم