Taziyat Kitne Dinon Tak Kar Sakte Hain?

تعزیت کتنے دنوں تک کر سکتے ہیں ؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Pin-6440

تاریخ اجراء:18جمادی الاخریٰ1441ھ/13فروری2020ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں  کہ  شریعت کی طرف سے تعزیت کے لیےکتنے دن مقرر ہیں؟

سائل:محمد سعید عطاری(راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     شریعت مطہرہ کی طرف سے تعزیت کاوقت تین دن تک مقرر ہے،اس کے بعدتعزیت کرنا مکروہِ  تنزیہی ہے،کیونکہ تعزیت کا مقصد صاحب میت کوتسلی دینا ،اس کے  غم کو ہلکا کرنا اور اسے صبرکی تلقین کرنا ہوتاہے ،جبکہ تین دن کے بعد  تعزیت کرنے سے اس کا غم دوبارہ تازہ ہو گا،جو مقصود کے خلاف ہے،البتہ اگر تعزیت کرنے والافوتگی کے  دنوں میں وہاں موجود نہ ہویا موجود تو ہو،مگر  اسے موت کی اطلاع نہیں  پہنچی یا جس سے تعزیت کرنی ہے، وہ وہاں موجود نہیں، تو ان تینوں صورتوں میں تین دن کے بعد بھی تعزیت کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    تعزیت کا وقت موت سے لے کر تین دن تک ہے اور اس کے بعد مکروہ ِتنزیہی ہے۔چنانچہ طحطاوی علی المراقی میں ہے:’’ووقتھا من حین یموت الی ثلاثہ ایام واولھا افضل وتکرہ بعدھالانھا تجدد الحزن وھو خلاف المقصود منھالان المقصود منھا ذکر ما یسلی صاحب المیت ویخفف حزنہ ویحضہ علی الصبر‘‘ترجمہ:تعزیت کا وقت موت سے لے کر تین دن تک ہےاور پہلا دن افضل ہے،اس کےبعدمکروہ ہےکہ اس سے غم تازہ ہو گا ،جو مقصود کے خلاف ہے ،کیونکہ تعزیت کا مقصد ایسی چیز کو ذکر کرنا ہوتا ہے ،جو صاحب میت کو تسلی دے ،اس کے غم کو ہلکا کر ے اور اسے صبر پر ابھارے۔

(حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی،ص618،مطبوعہ کراچی)

    جن اعذار کی وجہ سےتین دن کے بعد بھی تعزیت کرنےکی اجازت ہے،ان کے متعلق ردالمحتار مع الدر میں ہے:’’(وتکرہ بعدھا)و الظاھر انھا تنزیھیۃ(الا لغائب)ای الا ان یکون  المعزِی والمعزی غائبا فلا باس بھا جوھرۃ ،قلت:والظاھر ان الحاضر الذی لم یعلم بمنزلۃ الغائب‘‘ترجمہ:تین دن کے بعد تعزیت کرنا مکروہ ہےاورظاہر یہ ہے کہ یہ مکروہِ تنزیہی ہے ،لیکن  غائب کے لئے مکروہ نہیں یعنی تعزیت کرنے والایا جس سے تعزیت کرنی ہے ،وہ غائب ہو،تو تین دن کے بعد بھی تعزیت کرنے میں حرج نہیں ۔میں کہتا ہوں : ظاہر یہ  ہے کہ ایساموجودشخص جسےموت کاعلم ہی نہیں ہوا،وہ بھی غائب کے درجہ میں ہی ہے۔

(ردالمحتار مع الدر،ج3،ص177،  مطوعہ پشاور)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم