مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:3244WAT-
تاریخ اجراء:03جمادی الاولیٰ1446ھ/06نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
تصاویر والے پینا فلیکس پرنٹ کرکے لگوا سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پینا فلیکس پر تصاویر پرنٹ کروانا سخت ناجائز و حرام اور گناہ ہےاورایسےپینافلیکس کی تعظیم وتوقیربھی ناجائزوگناہ ہے اوربلندجگہ پران کوآویزاں کرنے میں ان کی تعظیم ہے۔ لہذا تصاویروالےپینا فلیکس پرنٹ کروانابھی جائزنہیں اوران کوآویزاں کرنابھی جائزنہیں۔
بخاری شریف میں ہے"قال:سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:«إن أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة المصورون"ترجمہ:حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:میں نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا:بے شک قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عذاب والے وہ ہیں جوتصویربنانے والے ہیں۔(صحیح البخاری،باب عذاب المصورین یوم القیامۃ،جلد7،صفحہ167،حدیث نمبر5950،دارطوق النجاۃ)
مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح میں ہے “قال أصحابنا وغيرهم من العلماء: تصوير صورة الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث ”ترجمہ:ہمارے اصحاب اوردیگر علماء کرام نے فرمایا حیوانات کی تصویربنانا شدید حرام ہے اور یہ کبیرہ گناہوں میں شامل ہے کیونکہ اس پرشدید وعید آئی ہے جواحادیث میں مذکور ہے۔(مرقاۃ المفاتیح،باب التصاویر،جلد7، صفحہ2848، دارالفکر،بیروت)
بحرالرائق میں ہے''ظاہر کلام النووی فی شرح مسلم الإجماع علی تحریم تصویرہ صورۃ الحیوان وأنہ قال قال أصحابنا وغیرہم من العلماء تصویر صور الحیوان حرام شدید التحریم وہو من الکبائر لأنہ متوعد علیہ بہذاالوعید الشدید المذکور فی الأحادیث یعنی مثل ما فی الصحیحین عنہ صلی اللہ علیہ وسلم أشد الناس عذابا یوم القیامۃ المصورون یقال لہم أحیوا ما خلقتم ثم قال وسواء صنعہ لما یمتہن أو لغیرہ فصنعتہ حرام علی کل حال لأن فیہ مضاہاۃ لخلق اللہ تعالی وسواء کان فی ثوب أو بساط أو درہم ودینار وفلس وإناء وحائط وغیرہا''ترجمہ: شرح صحیح مسلم میں امام نووی کے کلام سے ظاہر یہ ہے کہ جاندار کی تصویر بنانے کے حرام ہونے پر اجماع ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے اصحاب اور ان کے علاوہ دیگر علما کے نزدیک تصویر بنانا شدید حرام ہے۔ یہ کبیرہ گناہوں سے ہے کہ اس پراحادیث میں شدید وعید وارد ہیں جیسا کہ بخاری و مسلم کی حدیث پاک ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت والے دن شدید عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا۔ انہیں کہا جائے گا کہ جو تم نے بنایا ہے اسے زندہ کرو(یعنی اس میں روح داخل کرو)۔ پھر امام نووی نے فرمایا: کہ تصویر اہانت کی لئے بنائی جائے یا کسی اور غرض کے لئے ،اس کا بنانا ہر حال میں حرام ہے کہ اس میں اللہ عزوجل کی تخلیق سے مشابہت ہے۔ تصویر بنانا ہرصورت بنانا حرام ہے چاہے وہ تصویر کپڑے پر ہو یا چٹائی پر یا درہم و دینار اور فلس یا برتن ،دیوار وغیرہم کسی بھی چیز پر ہو۔(البحر الرائق شرح کنز الدقائق، جلد2،صفحہ29، دار الکتاب الإسلامی)
فتاوی رضویہ میں ہے”فمن جعلہا فی بساط ثم علقہ علی الجدار کالاستار اووضعہ علی الراس حرم قطعا ومنع الملٰئکۃ من الدخول“ترجمہ:پس جس نے تصویرکوکسی بچھونے میں رکھاپھراسے دیوار پر لٹکادیا پردوں کی طرح یااسے سرپررکھاتویہ قطعی حرام ہے اوردخول ملائکہ سے مانع۔(فتاوی رضویہ،جلد24، صفحہ606، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
فتاوی رضویہ میں ہے”شک نہیں کہ ذی روح کی تصویر کھینچنی بالاتفاق حرام ہے اگر چہ نصف اعلٰی بلکہ صرف چہرہ کی ہی ہو کہ تصویر چہرہ کا نام ہے۔۔۔۔۔اور جس کا کھینچنا حرام ہے کھنچوانا بھی حرام ہے۔ شرع مطہرہ کا قاعدہ ہے : ماحرم اخذہ حرم عطاؤہ۔ قال اﷲ تعالٰی:(ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان)۔۔۔ تصویر کھینچوانے میں معصیت بوجہ اعانت معصیت ہے پھراگر بخوشی ہو تو بلاشبہ خود کھینچنے ہی کی مثل ہے۔“(فتاوی رضویہ،ج21،ص198، 196،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
فتاوی امجدیہ میں ہے”تصویرکھینچنایاکھیچوانایااسے گھرمیں بروجہ تعظیم رکھناناجائزوحرام ہے۔“(فتاوی امجدیہ ،ج2،حصہ4،ص172،مکتبہ امجدیہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کنڈا لگا کر بجلی استعمال کرنے کاحکم
غیر محرم لے پالک سے پردے کا حکم
جوان استاد کا بالغات کو پڑھانےکا حکم؟
شوہر کے انتقال کے بعد سسر سے پردہ لازم ہے یانہیں؟
کیا دلہن کو پاؤں میں انگوٹھی پہنانا جائز ہے؟
مرد کا جوٹھا پانی پینے کا حکم
محرم کے مہینے میں شادی کرنا کیسا؟
موبائل ریپئرنگ کے کام کی وجہ سے ناخن بڑھانا کیسا؟