Tasveer Aur Movie Ke Mutaliq Ala Hazrat Ka Kya Fatwa Hai ?

تصویر اور مووی کے متعلق اعلحضرت کا کیا فتوی ہے؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6153

تاریخ اجراء:24محرم الحرام1438ھ/25نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تصویر اور ویڈیو بنوانا کیسا ہے نیز یہ بھی ارشاد فرمائیں کہ اعلی حضرت کا اس بارے میں فتوی کیا ہے جواز کا ہے یا ممانعت کا اگر ممانعت ہے تو کیا امام اہلسنت کے فتوی کی مخالفت درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    تصویر بلا اجازتِ شرعی بالاتفاق حرام ہےبکثرت احادیث مبارکہ سے اس کی حرمت ثابت ہے امام اہلسنت کا فتوی بھی یہ ہی ہےاس کی  مخالفت روا نہیں۔اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الر حمن ارشاد فرماتے ہیں کہ ـ'' جاندار کی تصویر بنانا مطلقا حرام ہے۔

    جبکہ ویڈیو  کے بارے میں علما مختلف ہیں عدم جواز کے قائلین اسے تصویر پر قیاس کرتے ہوئے ناجائز کہتے  ہیں اورعلمائے محققین ویڈیو اور تصویر میں فرق کرتے ہیں،ہمارافتوی بھی جواز پر ہے، امام اہلسنت سے ویڈیو کے بارے میں صراحتا کچھ منقول نہیں البتہ آپ  علیہ ا لرحمۃ اور آپ کے خلیفہ صدر الشریعہ  مفتی امجد علی اعظمی کے فتاوی سے  یہی ظاہر ہوتا ہےکہ شعاعوں سے بننے والے عکوس تصویر نہیں اور ویڈیو بھی شعاعوں سے بننے والا عکس ہی ہے ۔

    تفصیل اس  میں یہ ہے کہ ویڈیو میں کہیں تصویر نہیں چھپتی بلکہ ویڈیو کیمرہ کے ذریعے (Rays )شعاعوں کرنوں کو ٹیپ کر لیا جاتاہے ٹیپ کر لینے کے باوجود جیسے آواز کی کوئی صورت نہیں بنتی وہ غیر مر ئی ہی رہتی ہے ایسے یہ شعاعیں غیر مرئی ہوتی ہیں پھر جب ان کا تعلق ٹی وی کی اسکرین سے جوڑا جاتا ہے توٹی وی ان شعاعوں کو صورت میں بد ل کر اپنے آئینے سے ظاہر کردیتا ہے اورجدا کر دیا جائے تو وہ صورت مٹ جاتی ہے بالکل اسی طرح جیسے آپ آئینے کے سامنے کھڑے ہوں توآپ آئینے میں اپنا عکس دیکھتے ہیں وہاں تصویر نہیں چھپتی بلکہ خطوط شعا عی آئینہ کی صقالت کی وجہ سے لوٹ کر نظر آتے ہیں اور جب آپ آئینہ کے سامنے سے ہٹ جائیں تو وہ عکس مٹ جاتا ہے  یونہی مووی میں بھی کہیں تصویر چھپتی نہیں بلکہ خطوط شعاعی کو ریل پر محفوظ کرلیا جاتا ہے اور اسکرین پر اس کے ذریعہ سے اسے دیکھاجاتا ہے لہٰذاویڈیو کا تصویر پر قیاس درست  نہیں ۔

    تنبیہ :خیال رہے کہ ویڈیو کا  حکمِ جواز جائز پروگراموں کے بارے میں ہے جیسے علمائے اہلسنت کے بیانات، تلاوتِ قرآن اور نعت کی موویزوغیرہ اور ناجائز امور کی مووی جیسےشادی کے موقع پر بے پردہ عورتوں کی موویاں یونہی فلموں، ڈراموں، گانوں، باجوں وغیرہ کی موویاں بنانا،بنواناناجائز و حرام ہیں۔

    مشورہ :تفصیل کے لئے مکتبۃ المدینہ کا رسالہ ''ٹی وی اورمووی '' اور اس  موضوع  پرعلمائے اہلسنت کی کتب کا مطالعہ فرمائیے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم