Tambaku Ki Kashtkari Ka Hukum

تمباکو کی کاشت کاری کا حکم

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2825

تاریخ اجراء:21ذوالحجۃالحرام1445 ھ/28جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تمباکو کی کاشت  کاری کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تمباکو کی فصل کاشت کرنا فی نفسہ جائز ہے کیونکہ اس کو کھانےاور بیچنے کے ذریعے نفع حاصل کرنا جائز ہے البتہ جہاں قانونی طور پر ممانعت  ہو وہاں کاشت کرنا ممنوع ہو گا کہ خود کو ذلت پر پیش کرنے سے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔

       در مختار مع رد المحتار میں ہے :’’ فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن“یعنی اس سے اس کھیتی(جڑی بوٹی) کا حکم سمجھ میں آتا ہے جو ہمارے زمانے میں  ظاہر ہوئی جسے تمباکو کا نام دیا گیا ہے ۔

   مصنف کے قول(فيفهم منه حكم النبات) کے تحت ردا لمحتار میں ہے :’’ وهو الإباحة على المختار“یعنی  اوروہ(حکم ) مختار مذہب میں اباحت ہے ۔(درمختار مع رد المحتار ، جلد 6، صفحہ460  ،بیروت)

   تمباکو کھانے کے جواز کے بارے میں فتاوی رضویہ  میں ہے:’’ تمباکو کھانا، پینااور سونگھنا سب جائزہے جیساکہ ہم نے رسالہ ’’حقۃ المرجان‘‘ میں اس کی تحقیق کی ہے۔(فتاوی رضویہ ، ج25، ص212، رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)

   خود کو ذلت پر پیش کرنے کے متعلق حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :''لا ينبغي للمؤمن أن يذل نفسہ'' ترجمہ : مسلمان کے لیے اپنے آپ کو ذلیل کرنا جائز نہیں ۔(جامع ترمذی ، کتاب الفتن ، ج2، ص51، مطبوعہ کراچی )

   کسی ملکی قانون کی خلاف ورزی کرنا ناجائز ہونے کے بارے میں امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں : '' جرم قانونی کا مرتکب ہو کر اپنے آپ کو سزااور ذلت کے لئے پیش کرنا شرعا بھی روا(جائز ) نہیں۔ قال تعالٰیلا تلقوا بایدیکم الی التہلکۃ، وقد جاء الحدیث عنہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ینہی المومن ان یذل نفسہ''(فتاوی رضویہ ، ج20، ص192، رضا فاونڈیشن ، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم