Subah Nihar Munh Pani Peena Kaisa Hai ?

صبح نہار منہ پانی پینا کیسا ہے ؟

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2677

تاریخ اجراء: 16شوال المکرم1445 ھ/25اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   صبح نہار منہ پانی پینا کیسا  ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نہار منہ پانی پینا اگرچہ جائزہے ، لیکن  نہارمنہ زیادہ پانی  پینے سے بچنا چاہیے کہ حدیثِ پاک میں  فرمایاگیاکہ جوشخص نہارمنہ پانی پیتاہے،اس کی قوت میں کمی آتی ہے ۔ہاں اگرچندچلونہارمنہ پی لیے توحرج نہیں کہ  نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سے چندچلوپانی پرروزہ افطارکرناثابت ہے ۔

   المعجم الاوسط میں ہے :ومن شرب الماء على الريق انتقضت قوته  یعنی جو شخص نہار منہ پانی پیتا ہے،  اس کی قوت کم ہوجاتی ہے۔(المعجم الاوسط ، جلد 7 ،صفحہ 286 ، مطبوعہ مکتبۃ المعارف )

   یہ یادر ہے کہ علماء کرام نے نہار منہ پانی پینے کی صورت میں زیادہ پینے کو نقصان دہ قرار دیا ہے جس سے اس طرف اشارہ ملتا ہے کہ حدیث پاک میں جو نہار منہ پانی پینے کونقصان دہ قرار دیا گیا ہے اس سے زیادہ پانی پینا مراد ہو گا۔

    احیاء العلوم میں ہے" قال الشافعي رضي الله عنه - اربعةتوھن البدن كثرة الجماع وكثرة الهم وكثرة شرب الماء على الريق وكثرة أكل الحموضة "ترجمہ: امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: چار چیزیں بدن کمزور کرتی ہیں : جماع کی کثرت، غموں کی کثرت ، نہار منہ پانی کی کثرت اور کھٹی چیز میں کھانے کی کثرت ۔ (احیاء علوم الدین ، ج 2، ص 20 ، دار المعرفته ، بیروت )

   نیز حدیث پاک سے نہار منہ چند چلو پینے کا ثبوت ملتا ہے جس سے اس طرف رہنمائی ہوتی ہے کہ نہار منہ پانی نقصان دہ تب ہے جب زیادہ پیا جائے ۔ چنانچہ سنن ابی داؤد میں ہے" کان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفطر على رطبات قبل أن يصلى ، فإن لم تكن رطبات فعلی تمرات، فإن لم تكن حسا حسوات من ماء " ترجمہ: رسول الله عز وجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نماز سے پہلے کھجوروں سے روزہ افطار فرمایا کرتے تھے اور اگر کھجوریں نہ ہوتیں تو چھواروں سے اور اگر چھوارے بھی نہ ہوتے تو چند چلو پانی نوش فرما لیتے۔(سنن ابی داؤد، کتاب الصوم، باب ما یفطر عليه، ج 2، ص 306، المکتبۃ العصریۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم