kiya Aurat shohar Ki Ijazat Ke Bagair Bait Kar Sakti Hai ?

کیا عورت شوہرکی اجازت کے بغیر بیعت کرسکتی ہے؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin:5062

تاریخ اجراء:30جمادی الاول 1438ھ/28فروری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بیعت ہونے کے لئے عورت کا شوہر سے اجازت لینا ضروری ہے یا نہیں،برائے کرم شرعی رہنمائی فرمائیں؟

سائل:جبران علی عطاری (ڈھوک کالا خان،راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پیراگر جامع شرائط ہو تو اس سے بیعت ہونے کے لیے عورت کا شوہر سے اجازت لینا ضروری نہیں بلکہ اس کی اجازت کے بغیربھی ہو سکتی ہے،اور اگر پیر کے اندر شرائط موجود نہ ہوں تو  شوہر کی اجازت سے بھی اس کی بیعت نہیں ہو سکتی۔

     پیر میں چار شرائط کا اجتماع ضروری ہے۔چنانچہ اعلیحضرت رحمۃ اللہ علیہ انہیں شرائط کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :’’(۱)شیخ کا سلسلہ باتصالِ صحیح حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا ہو ،بیچ میں منقطع نہ ہو کہ منقطع کے ذریعہ سے اتصال نا ممکن ہے۔

     (۲)شیخ سنی العقیدہ ہو ،بد مذہب گمراہ کا سلسلہ شیطان تک پہنچے گا،نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تک۔۔(۳)عالم ہو ،اقول:علم فقہ اسی کی اپنی ضرورت کے قابل کافی اور لازم کہ عقائدِاہلسنت سے پورا واقف،کفر و اسلام و ضلالت وہدایت کے فرق کا خوب عاف ہو ،ورنہ آج بد مذہب نہیں،کل ہو جائے گا۔۔(۴)فاسقِ معلن نہ ہو ،اقول: اس شرط پر حصولِ اتصال کا توقف نہیں کہ مجرد فسق باعثِ فسخ نہیں مگر پیر کی تعظیم لازم ہے،اور فاسق کی توہین واجب ہے،دونوں کا اجتماع باطل ہے۔(فتاوی رضویہ،ج21،ص505تا507،مطبوعہ،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم