Shohar Ke Inteqal Ke Baad Iddat Mein Zewrat Pehnne Ka Hukum

عدتِ موت میں زیورات پہننے کا حکم  ؟

مجیب: مفتی ابوالحسن محمد ھاشم خان عطاری

فتوی نمبر:55

تاریخ اجراء: 21ربیع الاول1438ھ/21دسمبر2016ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہندہ کے شوہر کاانتقال ہوگیاہے ،دوران عدت ہندہ سونے کی بالیاں ،کنگن اورچوڑیاں پہن سکتی ہے یانہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہندہ دوران عدت سونے کی بالیاں ،کنگن اورچوڑیاں نہیں پہن سکتی ۔عدت میں زینت ترک کرنےکے احکام کے بارے میں فتاوی ہندیہ میں ہے ” لبس الحلی والتزين والامتشاط كذا فی التتارخانية ترجمہ:زیور پہننا، زینت اختیارکرنااورکنگھی کرنا(منع ہے ۔)(فتاوی ھندیہ،جلد1،صفحہ533،دارالفکر،بیروت)

   امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃا لرحمن فرماتے ہیں :”عدت میں عورت کو یہ چیزیں منع ہیں : ہر قسم کا گہنا یہاں تک کہ انگوٹھی چھلا بھی، مہندی، سرمہ، عطر، ریشمی کپڑا، ہار پھول، بدن یا کپڑے میں کسی قسم کی خوشبو، سر میں کنگھی کرنا، اور مجبوری ہوتو موٹے دندانوں کی کنگھی کرے جس سے فقط بال سلجھالے پٹی نہ جھکالے۔پھلیل، میٹھا تیل، کسم،کیسر کے رنگے کپڑے،یونہی ہر رنگ جس سے زینت ہوتی ہواگرچہ پڑیا گیرو کا، چوڑیاں اگرچہ کانچ کی، غرض ہر قسم کا سنگار ختم عدت تک منع ہے۔ چارپائی پر سونا، بچھونا سونے یا بیٹھنے میں بچھانا منع نہیں ۔“ (فتاوی رضویہ شریف،جلد 13،صفحہ331،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ رحمۃا للہ القوی فرماتے ہیں :”سوگ کے یہ معنی ہیں کہ زینت کو ترک کرے یعنی ہر قسم کے زیور چاندی سونے جواہر وغیرہا کے اور ہر قسم اور ہر رنگ کے ریشم کے کپڑے اگرچہ سیاہ ہوں نہ پہنے اورخوشبو کا بدن یا کپڑوں میں استعمال نہ کرے اور نہ تیل کا استعمال کرے اگرچہ اُس میں خوشبو نہ ہو جیسے روغن زیتون اور کنگھا کرنا اور سیاہ سرمہ لگانا۔ یوہیں سفید خوشبودار سرمہ لگانا اور مہندی لگانا اور زعفران یا کسم یا گیرو کا رنگا ہوا یا سُرخ رنگ کا کپڑا پہننا منع ہے ان سب چیزوں کا ترک واجب ہے۔“(بھارشریعت ،جلد2،حصہ8،صفحہ242،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم