Shark machli khana halal hai ya haram ?

شارک مچھلی کھانا حلال  ہے یا  حرام ؟

مجیب: سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-690

تاریخ اجراء: 27ربیع الثانی 1444  ھ/23 نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا شارک مچھلی حلال ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

  احناف کے نزدیک پانی کے جانوروں میں صرف مچھلی ہی حلال ہے اور مچھلی کی  تمام اقسام کی حلال ہیں۔  شارک بھی مچھلی ہی ہے،  لہٰذا یہ بھی حلال ہے۔

  مفتی وقار الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”حنفیہ کے نزدیک دریائی جانوروں میں سے صرف مچھلی حلال ہے، مچھلی کے علاوہ دوسرے تمام دریائی و سمندری جانور حرام ہیں۔ شارک بھی ایک قسم کی مچھلی ہے۔ 

   مزید لکھتے ہیں: ”اس مچھلی کے کھانے اور بیچنے میں حرج نہیں۔ “  (وقار الفتاویٰ، جلد 1، صفحہ 210،بزمِ وقار الدین، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم