مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-496
تاریخ اجراء: 24 جمادی الاخری
1443ھ/28جنوری 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا شراب کو دوائی کےطور پر استعمال کیا
جا سکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کسی مرض کے علاج کے لئے شراب کو
دوا کے طور پر پینا جائز نہیں ہے کہ یہ حرام ہے اور اللہ
پاک نے حرام چیز میں شفا نہیں رکھی، ہاں وہ دوائیاں جن میں معمولی
مقدار میں الکحل ملا ہوتا ہے علماء نے دفع حرج اور ابتلائے عام کی وجہ
سے ان کے استعمال کی اجازت دی
ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کنڈا لگا کر بجلی استعمال کرنے کاحکم
غیر محرم لے پالک سے پردے کا حکم
جوان استاد کا بالغات کو پڑھانےکا حکم؟
شوہر کے انتقال کے بعد سسر سے پردہ لازم ہے یانہیں؟
کیا دلہن کو پاؤں میں انگوٹھی پہنانا جائز ہے؟
مرد کا جوٹھا پانی پینے کا حکم
محرم کے مہینے میں شادی کرنا کیسا؟
موبائل ریپئرنگ کے کام کی وجہ سے ناخن بڑھانا کیسا؟