Security Guard Ka Balon Mein Kala Ya Dark Brown Color Lagana Kaisa?

سکیورٹی گارڈکابالوں میں بلیک یاڈارک براؤن کلرلگانا

مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3247

تاریخ اجراء:04جمادی الاولیٰ1446ھ/07نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا سکیورٹی گارڈ عوام پر رعب ڈالنے یا سکیورٹی کا نظام بہتر بنانےکے لیے اپنے بالوں اور داڑھی کے بالوں کو کالا یا ایسا رنگ کرسکتے ہیں جو ہو تو کتھئی لیکن کالا لگتا ہو؟اس کے متعلق کیا حکم شرعی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سکیورٹی گارڈکورعب ڈالنے کے لیےبالوں میں کالایاڈارک براؤن رنگ لگاناجائزنہیں ہے کہ سفیدبالوں کوسیاہ کرناخواہ بلیک کلر سے ہویاکالی مہندی سے ہو،مردوعورت دونوں کےلئےمطلقاً ناجائز وحرام ہے،اور اسی طرح ایسی ڈارک براؤن ٹیوب یامہندی جسےلگانےسےبال سیاہ ہی محسوس ہوں اسے لگانابھی  دونوں کے لیے مطلقاناجائزوگناہ ہے۔صرف ایک صورت اس سے خارج ہے اوروہ یہ ہے کہ مجاہد کو حالت جہاد میں بالوں میں کالا خضاب کرنا، جائز ہے،جبکہ سکیورٹی گارڈاس استثنائی صورت میں شامل نہیں ہے۔

   کالاخضاب لگانے والوں کے متعلق  بہت سخت وعیدحدیث  شریف میں آئی ہے ۔ چنانچہ سنن ِابی داؤداور مسند امام احمد بن حنبل میں ہے:”واللفظ للاول:عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یکون قوم فی اٰخر الزمان یخضبون بھذا السواد کحواصل الحمام لا یجدون رائحۃ الجنۃ“ ترجمہ: حضرت سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:آخری  زمانے میں کچھ لوگ سیاہ خضاب لگائیں گے جیسے کبوتروں کے پوٹے وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھیں گے۔(سنن أبی داؤد،باب ما جاء فی خضاب السواد،ج2،ص226،مطبوعہ:لاهور)

   اس حدیث پاک کے تحت مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے  ہیں:”سیاہ خضاب مطلقًا مکروہ تحریمی ہے۔ مرد و عورت، سر داڑھی سب اسی ممانعت میں داخل ہیں۔“(مرأۃالمناجیح، جلد6، صفحہ140،قادری پبلشرز)

   خاتم المحققین محمد امین ابن  عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ امام نووی علیہ الرحمۃ  کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں: ”و مذهبنا استحباب خضاب الشيب للرجل والمرأة بصفرة أو حمرة وتحريم خضابه بالسواد على الأصح لقوله - عليه الصلاة والسلام(غيروا هذا الشيب واجتنبوا السواد) قال الحموي وهذا في حق غير الغزاة ولا يحرم في حقهم للارھاب“ترجمہ:خضاب کے بارے میں ہمارا مذہب یہ ہے کہ مرد و عورت کے لئے سفید بالوں کو پیلا یا سرخ خضاب لگانا مستحب ہے اور صحیح قول کے مطابق سیاہ خضاب حرام ہے،کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے(داڑھی کی سفیدی کو)کسی چیز سے تبدیل کر دو اور سیاہی سے بچو۔علامہ حموی نے فرمایا:سیاہ خضاب کا حرام ہونا مجاہدین کے علاوہ کے لئے ہے کیونکہ دشمن کو بھگانے کے لئے مجاہد ین کو سیاہ خضاب کرنا جائز ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الخنثی،مسائل شتی،ج 6،ص 756،دار الفکر،بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے”صحیح مذہب میں سیاہ خضاب حالت جہاد کے سوا مطلقا حرام ہے جس کی حرمت پر احادیث صحیحہ و معتبرہ ناطق۔"(فتاوی رضویہ،ج23،ص496، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم