Safar Aur Rabi ul Awwal Ke Mahine Mein Tameerat Karwana

صفر اور ربیعُ الاوّل کے مہینے میں تعمیرات کروانا؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر/نومبر 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ صفر یا ربیعُ الاوّل کے مہینے میں تعمیرات کا کام کرواسکتے ہیں یا نہیں، بعض لوگ ان مہینوں میں کام کرنے کو نقصان دہ اور منحوس سمجھتے ہیں اس کی کیا حقیقت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صفر یا ربیعُ الاوّل یا کسی اور مہینے میں تعمیرات یا دیگر کوئی بھی جائز کام کرسکتے ہیں شرعاً اس کی کوئی بھی ممانعت نہیں اور کسی کا ان مہینوں میں کام کرنے کو نقصان دہ اور منحوس سمجھنا غلط و بے اصل ہے اور ا یسی سوچ زمانۂ جاہلیت میں پائی جاتی تھی جس سے اسلام نے منع کردیا۔

    نیز اس ماہ (یعنی صفرالمظفر) میں سرکار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی طبیعت ناساز ہوئی تھی مگر اس وجہ سے اس ماہ کو منحوس نہیں کہہ سکتے کہ اگر ایسا ہو تو جس ماہ میں حضور نبیِّ کریم  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ظاہری وصال شریف ہوا وہ ماہ زیادہ منحوس قرار دینا پڑے گا جو کہ سراسر باطل ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم