Syed Aur Ulama Mein Se Afzal Kon Hai ?

سادات اور علماء میں افضل کون؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-338

تاریخ اجراء:09جُمادَی الاُولٰی1443ھ/14دسمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ سادات افضل ہیں یاعلماء؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صحیح العقیدہ عالم دین  ، اگرچہ سیّد نہ ہو ، غیرِ عالم سیّد صاحب سے افضل ہے ، کیونکہ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اللہ پاک نے علم والوں  کے درجات بلند فرمائے ہیں اورعلم والوں اورلا علم لوگوں میں فرق کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ برابر نہیں ہو سکتے،معلوم ہواکہ علم کی فضیلت،نسب کی فضیلت سے اشرف و اعلیٰ ہے ، لہٰذا عالمِ دین ، غیرِ عالم سیّد سے افضل ہے ۔ 

   چنانچہ تنویرالابصار و درمختارمیں ہے:”(وللشاب العالم أن يتقدم على الشيخ الجاهل)ولو قرشياً،قال تعالى:والذين أوتوا العلم درجات)فالرافع هو اللہ،فمن يضعه يضعه اللہ في جهنم“ترجمہ:نوجوان عالم کوبوڑھے جاہل سے مقدم رکھاجائے گا،اگرچہ  وہ (غیرِعالم شخص ) قرشی ہو۔اللہ   تبارک وتعالیٰ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ عالموں کے درجے بلند فرمائے گا۔چونکہ بلندی عطا فرمانے والا اللہ تعالیٰ ہے،توجو اس کوگھٹائے گا اللہ تعالیٰ اس کوجہنم میں ڈالے گا۔

   اس کے تحت علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں:”لانہ افضل منہ“ترجمہ:(عالم،جاہل سے  اس لیے مقدم ہے )،کیونکہ  وہ اس سے افضل ہے۔(رد المحتار علی الدرلمختار ،جلد ،10،صفحہ 522،مطبوعہ کوئٹہ )

   فتاوی رضویہ میں ہے :” قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ - ترجمۂ کنزالایمان:تم فرماؤ کیابرابر ہیں جاننے والے اور انجان۔ ( پ 23 الزمر 9)یَرْفَعِ اللہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمْ وَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ  ترجمۂ کنزالایمان:اللہ(عَزَّوَجَلَّ) تمہارے ایمان والوں کے اوران کے جن کوعلم دیاگیا  درجے بلندفرمائے گا۔ ( پ28 المجادلۃ 11) (یہ آیات کریمہ ذکر کرنے کے بعدامام اہلسنت علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں): ”تو عند اللہ فضلِ علم فضلِ نسب ( یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک علم کی فضلیت و مرتبہ   ،نسب کے فضل و مرتبہ  )سے اشرف و اعظم ہے۔یہ میر(سیّد )صاحب کہ عالم نہ ہوں اگر چہ صالح ہوں آج کل کے عالم سنی صحیح العقیدہ کے مرتبہ کوشرعاً نہیں پہنچتے۔(فتاوی رضویہ ،جلد29،صفحہ 274-275،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

   فتاوی فیض رسول میں ہے:” اللہ ورسول عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک عالم دین،اگرچہ سیدنہ ہو،ایسے سیدسے افضل ہے ،جوعالم نہ ہو۔(فتاوی فیض رسول ،جلد2،صفحہ 676،مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم