Reshmi Kapde ka Imama Pehne ka Hukum

ریشمی کپڑے کا عمامہ شریف  پہننے کاحکم

مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3101

تاریخ اجراء:24ربیع الاوّل1446ھ/27ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مرد کے لیے ریشمی کپڑے کا عمامہ شریف پہننا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مرد  کے لیے اصلی   ریشم  کاعمامہ پہننا ،ناجائز و گناہ ہے  ؛کیونکہ احادیث مبارکہ  میں  مرد کو ریشم پہننے  سے  منع کیا گیا ہے۔البتہ  یہ واضح رہے کہ اصلی   ریشم وہی ہے جو ریشم کے کیڑے کے تھوک سے پیدا ہوتا ہے،اور احادیث مبارکہ میں اسی کی حرمت بیان ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ وہ کپڑے جوبظاہرریشم کے محسوس ہوتے ہیں،جیسے اسٹون واش، سلک وغیرہ،ان کے بارے میں باوثوق ذرائع سے معلوم ہواہے کہ ان میں اصلی ریشم( یعنی جوریشم کے کیڑے کے تھوک سے بنتاہے)نہیں ہوتا،بلکہ عموماان میں پولیسٹریانقلی ریشم ہوتاہے یاریڈیم کی ملاوٹ کرکے شائننگ اورچمک پیداکی جاتی ہے جس سے کپڑاریشمی معلوم ہوتاہے۔اگرفی الواقع ایساہی ہے توایسے کپڑوں کواستعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں؛کیونکہ شرعاریشم وہی حرام ہے جواصلی ہو۔ البتہ ایساکپڑاپہننے سے اگر لوگوں کے بدگمانی میں مبتلاہو نے کاخدشہ ہوتو بچنابہترہے ، خصوصاان  حضرات کے لیے جوعوام الناس کے درمیان کسی دینی منصب پرفائز ہوں جیسے علماء کرام اورمشائخ عظام،انہیں زیادہ احتیاط  کرنی چاہیے۔

    صحیح مسلم  میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’لا تلبسوا الحریر فانہ من لبسہ فی الدنیا لم یلبسہ فی الآخرۃ  ‘‘ ترجمہ: ریشم نہ پہنو کیونکہ جو اسے دنیا میں پہنے گا وہ آخرت میں نہیں پہنے گا۔(صحیح مسلم،رقم الحدیث 2069، ص 825، دار الکتب العلمیۃ ، بيروت)

       علامہ تمرتاشی رحمۃ اللہ تعالی علیہ ’’تنویر الابصار‘‘ میں ارشادفرماتے ہیں:’’یحرم لبس الحریرو لو بحائل علی المذھب علی الرجل  ‘‘ ترجمہ: صحیح مذہب کے مطابق مرد کو ریشم پہننا حرام ہے اگرچہ ریشم اور اس کے بدن کے درمیان کوئی چیز حائل ہو ۔(تنویر الابصار متن درمختار مع رد المحتار،ج 9،ص 580،کوئٹہ)

    اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ’’فتاوی رضویہ‘‘میں ارشادفرماتے ہیں:’’سلک کو بعض نے کہاکہ انگریزی میں ریشم کا نام ہے ،اگر ایسا ہو بھی تو اعتبار حقیقت کا ہے نہ کہ مجرد نام کا ،بربنائے تشبیہ بھی ہوتا ہے جیسے ریگ ماہی ،مچھلی نہیں ،جرمن سلور ، چاندی نہیں ۔جو کپڑے رام بانس یا کسی چھال وغیرہ چیز غیر ریشم کے ہوں اگرچہ صناعی سے ان کو کتنا ہی نرم اور چمکیلا کیا ہو مرد کو حلال ہیں۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج 22،ص 194، رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

     صدرالشریعہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ ارشاد فرماتے ہیں:’’ریشم کے کپڑے مردکے لئے حرام ہیں،بدن اورکپڑوں کے درمیان کوئی دوسرا کپڑاحائل ہویانہ ہو،دونوں صوتوں میں حرام ہیں اورجنگ کے موقع پربھی نرے ریشم کے کپڑے حرام ہیں۔۔۔سن اوررام بانس کے کپڑے جوبظاہربالکل ریشم معلوم ہوتے ہوں،ان کاپہننااگرچہ ریشم کا پہننانہیں ہے  مگراس سے بچناچاہیے۔ خصوصاعلما کو کہ لوگوں کوبدظنی کاموقع ملے گایادوسروں کوریشم پہننے کاذریعہ بنے گا۔“   (بہارشریعت، ج03،حصہ 16،ص410، 411، مکتبۃ المدینہ)

    بہار شریعت میں ہے” مردوں کے کپڑوں میں ریشم کی گوٹ چار انگل تک کی جائز ہے اس سے زیادہ ناجائز، یعنی اس کی چوڑائی چار انگل تک ہو، لمبائی کا شمار نہیں۔ اسی طرح اگر کپڑے کا کنارہ ریشم سے بُنا ہو جیسا کہ بعض عمامے یا چادروں یا تہبند کے کنارے اس طرح کے ہوتے ہیں، اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر چار انگل تک کا کنارہ ہو تو جائز ہے، ورنہ ناجائز۔۔۔ عمامہ یا چادر کے پلّو ریشم سے بُنے ہوں تو چونکہ بانا ریشم کا ہونا ناجائز ہے، لہٰذا یہ پلّو بھی چار انگل تک کا ہی ہونا چاہیے زیادہ نہ ہو۔ (بہار شریعت،ج 3،حصہ 16،ص 411،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم