Rakhi Bandhna Aur Bandhwana Kaisa Aur Sharai Hukum Kya Hai?

راکھی باندھنا اور بندھوانا کیسا اور شرعی حکم کیا ہے؟

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر:WAT-1206

تاریخ اجراء:01ربیع الثانی1444ھ/28اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   راکھی باندھنے بندھوانے کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   راکھی باندھنا / بندھوانا، جائز نہیں ہے۔شارح بخاری فقیہ اعظم ہند  حضرت مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ سے راکھی باندھنے اور بندھوانے کے متعلق سوال ہوا، تو جواباً ارشاد فرمایا:

   "(جنہوں نےباندھا یا بندھوایا) وہ سب فاسق و فاجر، گنہگار، مستحق عذابِ نار ہوئے، لیکن کافر نہ ہوئے، اس لئے کہ یہ راکھی بندھن پوجا نہیں، ان کا قومی تیوہار ہے اور ان کا یہ قومی شعار ہے، مذہبی شعار نہیں، کسی بھی کافر کے قومی شعار کو اختیار کرنا حرام و گناہ ہے۔" (فتاوی شارح بخاری، جلد 2، صفحہ 566،مکتبہ برکات المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم